Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees

پرکچھ اَثر ہوا ، ایک روز اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ علمی کام میں مَصْرُوف تھے ، دوپہر کے وقت آپ کو گرمی محسوس ہوئی تو آپ نے غسل فرمایا ، جیسے ہی سَر پر پانی ڈالا تو یُوں لگا جیسے سَر سے کوئی چیز اُتر کر آنکھ میں آگئی ہے۔

بعد میں ایک ماہِر ڈاکٹر کو آنکھ دکھائی گئی ، ڈاکٹر صاحب نے بغور مُعَائنہ (Check-up) کر کے کہا : کثرت سے کتابیں دیکھنے کی وجہ سے خشکی آگئی ہے ، 15 دِن تک کتاب نہ پڑھئے۔ اب اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جیسی شخصیت ، پُوری دُنیا سے مسلمان دِینی مسائل کا حل پوچھتے ہیں ، فتوے مانگتے ہیں ، ڈاکٹر صاحِب 15 دِن کتابیں  نہ پڑھنے کا کہہ  رہے ہیں اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تو 15 منٹ بھی کتاب نہیں چھوڑ سکتے تھے ، خیر! ایک حکیم صاحِب نے مُعَائنہ (Check-up) کیا ، انہوں نے کہا : نُزولِ آب (یعنی پانی اُترنے ) کے آثار ہیں ، اللہ نہ کرے 20 سال بعد پانی اُتر آئے گا (یعنی موتیا کے مرض کی وجہ سے بینائی جاتی رہے گی)۔          

بظاہر یہ سخت پریشانی کی بات تھی ، کتاب چھوڑی نہیں جا سکتی ، تحریری کام کرنے ہی کرنے ہیں ورنہ اُمَّت کی دِینی راہنمائی کون کرے گا؟ اور اگر خدانخواستہ بینائی میں مسئلہ ہو گیا تو یہ بھی سخت تکلیف دِہ  ہو گا۔

اللہُ اَکْبَر! مشکل کے وقت ایک سچے عاشِقِ رسول کی توجہ کس طرف ہوتی ہے؟ سُبْحٰنَ اللہ!  دُنیا میں ایک ہی تو دامنِ رحمت ہے جہاں غُلام پناہ لیتے ہیں :

میں بیکس ہوں میں بے بس ہوں مگر کس کا تمہارا ہوں        تَہِ دامن مجھے لے لو پناہِ بے کساں تم ہو([1])

عاشِقُوں کے امام اعلیٰ حضرت امام اہلسنت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بھی دامَنِ مصطفےٰ میں پناہ


 

 



[1]...سامانِ بخشش ، صفحہ : 159۔