Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees

زبانِ حال سے یہ اعلان کر رہے تھے کہ آج کے دَور میں وہ عَظِیْم ہستی جنہیں اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن فِی الْحَدِیْث کا لقب دیا جا سکتا ہے ، وہ اعلیٰ حضرت ، امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں۔

حَرَم والوں نے مانا تم کو اپنا قبلہ وکعبہ        جو قبلہ اہلِ قبلہ کا ہے وہ قبلہ نُما تم ہو

وضاحت : “ قبلہ نُما “  یعنی قبلے کی سَمت(Direction) معلوم کرنے کا آلہ۔ اسے کمپاس (Compass)بھی کہتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اے ہمارے آقا اعلیٰ حضرت!آپ کو مکہ و مدینہ کے عاشقانِ رسول عُلما ، بڑے بڑے مفتیانِ کرام نے بھی اپنا قبلہ وکعبہ مانا ہے ، آپ وہ ہیں کہ آپ کی برکت سے مسلمان اپنا قبلہ دُرُست کرتے یعنی اپنے عقائد ، اَعْمَال میں آپ کی راہنمائی پر چلتے ہیں۔

پیلی بھیت میں 3 گھنٹے کا بیان

1303ہجری میں مُحَدِّث وَصِی اَحْمَد سُورتی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے پَیْلی بھیت میں مَدَرسۃُ الْحَدِیث کی بنیاد رکھی ، اس موقع پر مُحَدِّث سُورتی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مُلْک کے بڑے بڑے عُلَمائے کرام کو دعوت دی ، عَظِیْمُ الشَّان اِجْتِماع کا اِنْعِقَاد کیا گیا ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی تشریف فرما تھے ، مُحَدِّث سُورتی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں بیان کرنے کی درخواست پیش کی ، چنانچہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ منچ پر تشریف لائے اور آپ نے مُلْک کے بڑے بڑے عُلَما ، مُحَدِّثِیْن ، مُفَکِّرِیْن کی مَوْجُودگی میں عِلْمِ حدیث کے موضوع پر 3 گھنٹے کا بیان فرمایا ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ عِلْمِ حدیث کے موضُوع پر زبردست علمی نِکات بیان فرما رہے تھے اور انہیں سُن کر  اِجْتِماع میں موجود بڑے بڑے عُلَما حیران ہو رہے تھے ، جب اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بیان ختم کیا تو مُحَدِّث سَہارَنْپُوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیٹے بےساختہ اُٹھے اور آگے بڑھ کر جلدی سے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ