Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees

پاک یاد آئی کہ “ جو بارش میں طواف کرے ، وہ رحمتِ اِلٰہی میں تیرتا ہے۔ “

بَس اپنے آقا و مولیٰ ، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا یہ مبارک فرمان یاد آیا تو اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا دِل جھوم گیا ، حدیثِ پاک میں بیان کی گئی فضیلت حاصِل کرنے کے لئے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فوراً حجرِ اَسْود کے پاس حاضِر ہوئے ، حجرِ اَسْوَد کو بوسہ دیا اور بارش ہی میں طواف کرنا شروع کر دیا۔

اللہُ اَکْبَر! تَصَوُّر کیجئے! بارِش برس رہی ہے ، وقت کے اِمام ، سچے عاشقِ رسول ، اللہ پاک کی محبت سے سر شار ، کس شوق و ذوق کے ساتھ خانہ کعبہ شریف کے گِرد چکر لگا رہے ہوں گے...! سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے طواف کے 7 چکر پُورے کئے اور رہائش گاہ پر تشریف لے آئے۔

اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی طبیعت تو پہلے ناساز تھی ، بُخَار سے آرام آیا ہی تھا کہ آپ نے حدیثِ پاک پر عمل کرنے کے لئےبارش میں طواف کر لیا ، چنانچہ بُخَار لوٹ آیا۔ مکہ مکرمہ کے جو عاشقانِ رسول عُلَما تھے ، وہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے بہت عقیدت رکھتے تھے ، جب اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو دوبارہ بُخَار ہوا تو انہیں صدمہ ہوا ، ایک عاشقِ  رسول عالِمِ دین نے دُکھ کی کیفیت میں کہا : ایک ضعیف حدیث پر عمل کرنے کے لئے آپ نے اپنے بدن کی یہ بےاحتیاطی کی؟

حدیثِ ضعیف مُحَدِّثِیْن کی ایک اِصْطلاح ہے ، ضعیف حدیث بھی فرمانِ مصطفےٰ ہی ہے مگر اس کو روایت کرنے والے راویوں میں کچھ شرائط کی کمی ہوتی ہے۔ خیر! اُن عالِم صاحِب نے کہا کہ بارش میں طواف کی فضیلت والی حدیث ضعیف ہے اور آپ نے اس