Book Name:Data Huzoor Ki Nasihatain

مرا ہر عمل بس ترے واسطے ہو            کر       اِخْلاص       ایسا       عطا       یااِلٰہی([1])

اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادَت بنائیے!

پیارے اسلامی بھائیو! اب یہاں ایک اور اعتبار سے غور فرمائیے! داتا حُضُور رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے ایک دِینی کتاب لکھنی تھی ، اس سے پہلے آپ نے غور فرمایا کہ یہ کتاب لکھنا میری آخرت کے لئے بہتر ہے یا نہیں ،  لہٰذا آپ نے استخارہ کیا ، پھر اچھی اچھی نیتیں کیں ، پھر کتاب لکھنا شروع فرمائی۔ اب ہم غور کریں : ہمارا اَنداز کیا ہوتا ہے؟ *ہمارے دِل میں بَس خیال آنے کی دیر ہوتی ہے ، جھٹ سے وہ کام کر ڈالتے ہیں *ہمارے ہاں بڑی بڑی عِمارتیں کھڑی کر دی جاتی ہیں *کروڑوں کے کاروبار شروع کر دئیے جاتے ہیں *ہماری زِندگی کے 20 ، 20 سال سکولوں کالجوں میں گزر جاتے ہیں *لاکھوں روپیہ خرچ کر دیا جاتا ہے *نوکری کرنے میں ، اپنا کاروبار کرنے میں ایک عرصہ گزار دیتے ہیں ۔ کبھی ہم نے غور کیا : ہم یہ سب کیوں کر رہے ہیں؟ کیا اس میں ہماری کوئی اچھی نیت ہے؟ کیا اس میں ہماری آخرت کا بھلا ہے؟ *کبھی ہم تھوڑی دیر کے لئے غور و فکر کریں ، کاغذ قلم لے کر بیٹھ جائیں اور اپنی زِندگی میں جو ہم نے بڑے بڑے کام کئے ہیں مثلاً سکول میں پڑھتے رہے ، کالج میں پڑھتے رہے ، ڈگریاں حاصِل کیں ، گھر بنایا ، گاڑی خریدی ، یُوں جو بڑے بڑے کام اب تک کر لئے ہیں ، ان کی ایک فہرست بنا لیں ، پھر اُن میں ہر ایک کام کے سامنے صرف یہ لکھتے جائیں کہ یہ کام میں نے کیوں کیا تھا؟ اپنی خواہش سے ، دُنیوی


 

 



[1]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 105۔