Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat

حضرت خَبَّاب رَضِی اللہُ عَنْہُمَا ، یہ بھی بارگاہِ رسالت میں حاضِر رہتے تھے ، ایک روز کافِر کہنے لگے : اے مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! آپ کے پاس غریب لوگ بیٹھتے ہیں ، ہمیں اِن کے ساتھ بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے ،  اگر آپ انہیں  اپنے پاس سے نکال دیں تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے اور آپ کی خِدْمت میں حاضِر رہا کریں گے۔ اس پر حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اور آپ جیسے دیگر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان میں یہ آیت نازِل ہوئی : ([1])      

وَ لَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗؕ-  (پارہ7 ، سورۃالانعام : 52)                   

ترجمہ کنزُ العِرفان : اور ان لوگوں کو دُوْر نہ کرو جو صبح وشام اپنے رب کو اس کی رضا چاہتے ہوئے پکارتے ہیں۔

اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے اپنے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو حکم دیا کہ اے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! آپ اِن صحابہ کو ہرگز اپنی بارگاہ سے دُور مت فرمائیے ، یہ تو وہ نیک اور پارسا لوگ ہیں جو صبح و شام اللہ پاک کی عِبَادت کرتے ہیں اور عِبَادت بھی کیسی...؟ دِکھاوے کی نہیں ، ریاکاری والی نہیں ، دُنیوی لالچ والی عِبَادت نہیں بلکہ یہ عِبَادت کرتے ہیں اور  یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗؕ-   اپنی اس عِبَادت سے صِرْف اللہ پاک کی رِضا چاہتے ہیں۔

اللہُ اَکْبَر! ان صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان میں اللہ پاک مزید ارشاد فرماتا ہے :

وَ اِذَا جَآءَكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَۙ-

(پارہ7 ، سورۃالانعام : 54)

ترجمہ کنزُ العِرفان : اور جب آپ کی بارگاہ میں وہ لوگ حاضر ہوں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے فرماؤ : تم پر سلامتمہارے رب نے اپنے ذِمّۂ کرم پر  رحمت لازم کر لی ہے۔


 

 



[1]...تفسیر قرطبی ، پارہ : 7 ، سورۂ انعام ، زیرِ آیت : 52 ، جلد : 3 ، صفحہ : 228۔