Book Name:Quran Aur Farooq e Azam

تو (کتنا اچھا ہو گا...!) ، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی :

اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِۚ-فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِهِمَاؕ-

  (پارہ2 ، سورۃالبقرۃ : 158)

ترجمہ کنزُ العِرفان : بیشک صفااور مَرْوَہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے چکر لگائے۔

*عبد اللہ بِنْ اُبَیْ جو مُنَافِقوں کا سردار تھا ، یہ جب واصِلِ جہنّم ہوا ، اس وقت حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے عرض کیا : یارَسُول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! اس مُنَافِق کی نمازِ جنازہ نہ پڑھی جائے ، اس پر حکمِ قرآنی نازِل ہوا؛

وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖؕ-    (پارہ10 ، سورۃالتوبۃ : 84)

ترجمہ کنزُ العِرفان : اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نمازِ جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا

*ایک بار “ اِبْنِ صُوریا “ جو کافِر تھا ، اس نے کہا : ہم جبریل کے دُشمن ہیں ، اگر تمہارے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے پاس  میکائیل وحی لے کر آتے ہوتے تو ہم کلمہ پڑھ لیتے ، اس بدبخت کی ایسی گستاخی والی گفتگو پر حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے فرمایا : مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْكٰىلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِیْنَ ۔

حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے اس کافِر کو یہ جواب دیا ، اُدھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے اور یہی جملہ آیتِ قرآنی بَن کر نازِل ہوا ، اللہ پاک نے فرمایا :

مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْكٰىلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِیْنَ(۹۸) (پارہ1 ، سورۃالبقرۃ : 98)

ترجمہ کنزُ العِرفان : جو کوئی اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو اللہ کافروں کا دشمن ہے۔