Book Name:Quran Aur Farooq e Azam

رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا قرآنِ کریم سے گہرا تعلق۔ الحمد للہ! تمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ہی قرآنِ کریم سے گہری محبت کرتے تھے ، قرآنِ کریم سیکھتے تھے ، سمجھتے تھے ، قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے تھے ، اس پر عمل کیا کرتے تھے مگر حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرتِ پاک کو پڑھیں تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا قرآنِ کریم کے ساتھ الگ ہی تعلق نظر آتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے قبولِ اسلام کا واقعہ ہی دیکھ لیجئے!

حضرت عمر فاروقِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے قبول اسلام کا واقعہ

مَشْہور واقعہ ہے : حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے اسلام قبول نہیں کیا تھا ، آپ اسلام کے سخت دُشْمن تھے ، ایک دِن سخت غصے میں ، ننگی تلوار لئے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو مَعَاذَ اللہ! شہید کر دینے کے ارادے سے جا رہےتھے ، راستے میں معلوم ہوا کہ آپ کی بہن بھی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو چکی ہیں ، بہن کے گھر پہنچے ، اندر سے قرآن پڑھنے کی آواز آرہی تھی ، دروازہ کھٹکھٹایا ، اندر گئے ، بہن پر بھی تشدد کیا ، بہنوئی کو بھی خوب مارا ، مگر جب دیکھا کہ مار کھا کر بھی ان کے دِل سے اسلام کی محبت کم نہیں ہو رہی تو خیال کیا کہ آخر دیکھوں تو یہ کیسی طاقت ہے ، اسلام میں کیسی لذّت ہے جو اتنی مار کھانے سے بھی کم نہیں ہوتی ، بہن سے قرآنِ کریم مانگا ، بہن نے فرمایا : ناپاک لوگ اسے ہاتھ نہیں لگا سکتے ، غسل کرو یا وُضُو کرو پھر قرآنِ کریم ملے گا ، حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے وُضو کیا ، قرآنِ کریم ہاتھ میں لیا ، کھولا ، سورۂ طٰہٰ کی آیات سامنے تھیں ، آپ نے پڑھنا شروع کیا ، اس آیت پر پہنچے :

اِنَّنِیْۤ اَنَا اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدْنِیْۙ-  ارہ16 ، سورۂ  طٰہٰ : 14)

ترجمہ کنزُ العِرفان : بیشک میں ہی اللہ ہوں ، میرے سوا کوئی معبود نہیں تَو میری عبادت کر۔