Book Name:Sulah Kay Fazail
کروانادُرست نہیں۔ ) (مرآۃ المناجیح ، ۴ / ۳۰۳ ملخصاً)اسی طرح عورت کو 3 طلاقیں ہوجانے کے باوجود شوہر اور بیوی سے یہ کہنا کہ کوئی بات نہیں ، تم سے جو غلطی ہوئی اسے اللہ پاک معاف کر دے گا ، ا س لئے تم اب آپس میں صلح کر لو ، حالانکہ 3 طلاقوں کے بعد وہ عورت اپنے شوہر پرحرام ہو چکی ہے اور صرف صلح کر لینے سے یہ حرام حلال نہیں ہو سکتا ، تو ان کا یہ صلح کرواناحرام کو حلال کرنے کی کوشش کرنا ہے اور یہ ہر گز جائز نہیں ہے۔ اگر مقروض طے شدہ مدت میں قرض ادا نہ کر سکا تو اب اس بات پر صلح کروانا کہ مقروض اضافی مدّت پر جرمانہ ادا کرے ، ایسی صُلْحُ کروانادُرست نہیں۔ کسی سے اس بات پر صلح کرنا کہ وہ اپنے سگے بھائی یا بہن سے تعلقات ختم کر لے گا ، ایسی صُلْحُ کروانادُرست نہیں۔ اپنے دوست کو مجبور کرنا کہ مجھ سے صلح کرنی ہے تو فُلاں ڈرامہ یا گانا سننا یا دیکھنا ہوگا ، ایسی صُلْحُ کروانادُرست نہیں۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ان مثالوں سے معلوم ہوا! صُلْحُ ذاتی حقوق میں ہوتی ہے ، شریعت کی نافرمانی میں صلح جائز نہیں۔ اللہ پاک و رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نافرمانی میں نہ کسی مخلوق کی فرماں برداری ہے اور نہ مُدَاہَنَت (دِین کے بارے میں کم ہمتی )کی اجازت ہے۔ مُسلم شریف کی حدیث میں ہے : لَاطَاعَۃَ فِیْ مَعصِیَۃِ اللہِ اِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعرُوْف یعنی اللہ پاک کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں ، فرماں برداری صرف نیکی کے کاموں میں ہے۔ (مسلم ، کتاب الامارہ ، باب وجوب طاعۃ الامراء فی غیر…الخ ، ص۷۸۹ ، حدیث : ۴۷۶۵)
صُلْحُ میں ان باتوں کاخیال رکھنا ضروری ہے کہ نافرمانیوں کے کاموں پر سمجھوتہ