Book Name:Sulah Kay Fazail
آبرو کو صدمہ پہنچایا ہو تو میری جان و مال اور آبرو حاضِر ہے ، “ اِس دنیا میں بدلہ لے لے ۔ “ تم میں سے کوئی یہ اندیشہ نہ کرے کہ اگر کسی نے مجھ سے بدلہ لیا تو میں ناراض ہوجاؤں گایہ میری شان نہیں ۔ مجھے یہ بات بَہُت پسندہے کہ اگر کسی کا حق میرے ذِمّے ہے تو وہ مجھ سے وُصُول کر لے یا مجھے مُعاف کردے ۔ پھرفرمایا : اے لوگو! جس شخص پر کوئی حق ہو اسے چاہیے کہ وہ ادا کرے اور یہ خیال نہ کرے کہ رُسوائی ہوگی اس لیے کہ دنیا کی رُسوائی آخِرت کی رُسوائی سے بہت آسان ہے۔ (تاریخ ابنِ عساکِر ، ۴۸ / ۳۲۳ ملخصاً)
یاد رکھئے!اگر صُلْحُ نہ کی جائے تو اس سے نہ صرف دنیا میں خاندانوں اور رشتہ داروں کے تعلقات میں خرابیاں ہوتی ہیں بلکہ ساتھ میں صُلْحُ نہ کرنے والا شخص لوگوں کی نظروں سے بھی گِر جاتا ہے۔ صُلْحُ سے محروم رہنے والے کو لوگ نفرت سے دیکھتے ہیں۔ صُلْحُ سے محروم رہنے والے کی کوئی مدد نہیں کرتا۔ کسی غمی خوشی کےموقع پر صُلْحُ سے محروم رہنے والےکاساتھ دینے والوں میں کمی ہوجاتی ہے۔ اسی طرح صُلْحُ سے محروم رہنے والا آخرت کے بھی کئی فوائد سے محروم ہو جاتا ہے۔
صُلْحُ کی برکت سے عاجزی نصیب ہوتی ہے۔ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے : وَمَا تَوَاضَعَ اَحَدٌ لِلَّهِ اِلَّا رَفَعَهُ اللهُ یعنی جو اللہ پاک کے لئے عاجزی اختیار کرتا ہے اللہ پاک اُسے بلندی عطافرماتا ہے۔ (مسلم ، کتاب البر والصلۃ ، باب