Sulah Kay Fazail

Book Name:Sulah Kay Fazail

بیوی اپنے شوہر کے حقوق میں کوتاہی کررہی ہے تو کہیں شوہر بیوی کے حقوق ادا کرنےسے جان چھڑا رہا ہے ، کہیں رشتے داروں میں حقوق کی ادائیگی کے معاملے میں سالوں سے جنگ جاری ہے تو کہیں پڑوسیوں کے حقوق میں کوتاہی ہورہی ہے۔

یاد رکھئے!دنیا میں اگر  کسی نے کسی کا حق مارا ہےتو عقلمندی اسی میں ہے کہ وہ یہیں پرادا کردے یا معاف کروالے ، ورنہ آخرت میں شدید رُسوائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ، چنانچہ

رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشاد فرمایا : قیامت کے دن تم لوگ ضرور حق داروں کو ان کے حقوق حوالے کرو گے حتّٰی کہ بے سینگ بکری کا سینگ والی بکری سے بدلہ لیا جائے گا۔ ([1])مطلب یہ کہ اگر تم نے دنیا میں لوگوں کے حُقُوق ادا نہ کئے تو ہر صورت میں قِیامت میں ادا کرو گے ، یہاں دنیا میں مال سے اور آخِرت میں اعمال سے ، لہٰذا بہتری اسی میں ہے کہ دنیا ہی میں ادا کر دو  ورنہ پچھتانا پڑے گا۔

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جانور اگرچہ شرعی اَحکام کےپابندنہیں ہیں مگر حُقوقُ العِباد(آپس کے حقوق)جانوروں کو بھی ادا کرنے ہوں گے۔ ([2])

اے عاشقانِ رسول!جانوروں کے آپس کے معاملات کس طرح ہوں گے؟آئیے!سُنتے ہیں مفتی صاحب کیا فرماتے ہیں : اگر دنیا میں سینگ والی بکری نے


 

 



[1] مسلم ، کتاب البر والصلۃ والآداب ، باب تحریم الظلم ، ص۱۰۷۰ ، حدیث : ۶۵۸۰

[2] مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۶۷۴