Book Name:Maut Ki yad Kay Fazail

رسولِ اکرمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشاد فرمایا : جب میں اپنی آنکھیں جھپکتا ہوں تو مجھے یہ گمان ہوتا ہے کہ میری پلکیں مِلنے سے پہلے میری روح قبض کر لی جائے گی۔ جب نظر اٹھاتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ نظر نیچی کرنے سے پہلے میرا  وصال ہو جائے گا ، جب کوئی لقمہ منہ میں ڈالتا ہوں تو محسوس ہوتا ہے کہ یہ لقمہ گلے سے اُترتے وقت میرے لئے موت کا سبب بن جائے گا۔ اے آدم کی اولاد!اگر تم عقل رکھتے ہو تو اپنے آپ کو مُردوں میں شمار کرو۔ اس ذات کی قسم !جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے  اِنَّ مَا تُوْعَدُوْنَ لَاٰتٍۙ-وَّ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ(۱۳۴)    ترجمۂ کنزُالایمان : بیشک جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے ضرور آنے والی ہے اور تم(اللہ پاک  کو) تھکا نہیں سکتے( عاجز نہیں کرسکتے۔ )[1] (پارہ 8 ، سورۂ انعام ، آیت نمبر134)

ایک بارحضورِ اکرم نبی مُکرَّمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گزر ایک مجلس کے پاس سے ہوا ، جس میں ہنسی کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں ، آپ نے ارشاد فرمایا : اپنی مجلسوں میں لذتوں کو بے  مزہ کرنے والی کوبھی شامل کرلو ، لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لذتوں کو بے مزہ کرنے والی کون سی شے ہے؟ فرمایا  موت۔   [2]

پیارے اسلامی بھائیو!ذراغور کیجیے کہ نبیِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کس قدر موت کاتذکرہ کرتے اورلوگوں کوموت کی یاددلاتے ، مگر افسوس ہمارا معاملہ ایسانہیں نہ ہم موت کو یادکرتے ہیں اور نہ کسی دُوسرے کویاد دلاتےہیں بلکہ ہم لمبی عمر کی امیدمیں موت کوبُھولےبیٹھےہیں۔ انبیائےکرامعَلَیْہِمُ السَّلامگناہوں سےمعصوم


 

 



[1]         شعب الایمان ، الحادی والسبعون من شعب الایمان.... الخ ، ۷ / ۳۵۵ ، حدیث : ۱۰۵۶۴

[2]       موسوعة ابن ابی الدنیا ، کتاب ذکر الموت ، باب الموت والاستعداد له ، ۵ / ۴۲۳ ، حدیث : ۹۵