Book Name:Imam Hussain Ki Ibadat

صِدْق(سچائی) ، عدل(انصاف) ، حیا ، سلامتِ صُدُور و لسان(یعنی سینوں اور زبان کی سلامتی)وغیرہا خوبیوں کے فضائل ، حِرْص و طَمَع (لالچ) ، حُبِّ دُنیا(دنیا کی محبت) ، حُبِّ جاہ(عزت و شہرت کی محبت) ، رِیا (دکھلاوا) ، عُجب (اپنے آپ کو بہتر سمجھنا) ، تکبُّر ، خِیانت ، کِذب(جھوٹ) ، ظُلم ، فحش(بے حیائی کی باتیں اورکام) ، غیبت ، حسد ، کینہ وغیرہا بُرائیوں کے رَذائل پڑھائے۔ (11) خاص پسر(یعنی بیٹے)کے حقوق سے  یہ ہے کہ اسے لکھنا ، پَیرنا (یعنی کسی فن میں ماہر ہونا) ، (12) سورۂ مائدہ کی تعلیم دے۔ (13) خاص دُختر (یعنی بیٹی) کے حقوق سے یہ ہے کہ اس کے پیدا ہونے پر ناخوشی نہ کرے بلکہ نعمتِ اِلٰہیہ جانے ، اسے سینا ، پرونا ، کاتنا ، کھانا پکانا سکھائے اورسورۂ  نور کی تعلیم دے۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۲۴ / ۴۵۲ تا ۴۵۵ ملخصاً)

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو!یادرکھئے!اگرہم نےاپنے بچوں کی اصلاح کی  کوشش نہ کی  اور ان کو نماز ، روزے کا پابند نہ بنایا تو قیامت کی رُسوائی (Disgrace)کےساتھ ساتھ دنیاوی نقصان یہ ہوگاکہ یہ بڑےہوکرہماری بات نہیں مانیں گے ، ہمیں آنکھیںدکھائیں گے اورآئے دن ہماری پریشانیوں میں اضافے کاسبب بنتے رہیں گے لیکن اس وقت سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

تلاوتِ قرآن  کا جذبہ

               پیاری پیاری اسلامی بہنو!جس طرح حضرت امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کوکثرتِ عبادت  کا ذوق و شوق تھا اور آپ کثرت سے نوافل ادا فرماتے تھے ، اسی طرح آپ کوکثرت سےتلاوتِ قرآن کرنےکابھی بہت ہی زیادہ  شوق تھا ، آئیے!آپ کی کثرت سےتلاوت ِقرآن کےمتعلق سنتی ہیں ، چنانچہ

حضرت اِمام شَعبی رَحْمَۃُ اللہ ِعَلَیْہ فرماتےہیں : رَاَيْتُ الْحُسَيْنَ يَتَخَتَّمُ  فِيْ شَهْرِ رَمْضَان یعنی میں نے