Book Name:Imam Hussain Ki Ibadat

قیامت  اس بارے میں پوچھا جائے گا ، چنانچہ

                             حضرت عبدُاللہ بن عمر رَضِیَ  اللہُ عَنْہُمَانےایک شخص سےفرمایا : اپنےبچےکی اچھی تربیت کرو کیونکہ تم سے تمہاری اولاد کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ تم نے اس کی کیسی تربیت کی اور تم نے اسے کیاسکھایا۔

(شعب الایمان ، باب فی حقوق الاولاد والاھلین ،  ۶ / ۴۰۰ ، حدیث :  ۸۶۶۲)

                             والدین پر اولاد کے جو حقوق اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَةُ اللہِ عَلَیہِ نے بیان فرمائے ہیں ، ان میں سے چند حقوق پیشِ خدمت ہیں : (1)زبان کھلتے ہی اللہ اللہ پھر پورا کلمہ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّااﷲ ُپھر پورا کلمۂ طیبہ سکھائے۔ (2)جب تمیزآئے اَدب سکھائے ، کھانے ، پینے ، ہنسنے ، بولنے ، اُٹھنے ، بیٹھنے ، چلنے ، پھرنے ، حیا ، لحاظ ، بزرگوں کی تعظیم ، ماں باپ ، اُستاذ اور دُختر (یعنی بیٹی ہے تو اس) کوشوہرکے بھی اِطاعت کے طُرُق(یعنی طریقے) و آداب بتائے۔ (3) قرآنِ مجید پڑھائے۔ (4)استاذ نیک ، مُتَّقِی ، صحیح العقیدہ ، سِنّ رسیدہ (بڑی عمروالے)کے سِپُرْد (حوالے) کردے اور دُختر (بیٹی) کو نیک پارسا (پاک دامن) عورت سے پڑھوائے ۔ (5) بعد ختمِ قرآن ہمیشہ تلاوت کی تاکید رکھے۔ (6) عقائدِ اسلام و سنَّت سکھائے کہ لوحِ سادہ فطرتِ اسلامی و قبولِ حق پرمخلوق ہے (یعنی چھوٹے بچے  فطرتِ اسلام پر پیدا کیے گئے ہیں یہ حق کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لہٰذا) اس وقت کابتایا پتھر کی لکیر ہو گا۔ (7)حضورِ اقدس ، رحمتِ عالم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کی محبت وتعظیم ان کے دل میں ڈالے کہ اصلِ ایمان وعینِ ایمان ہے۔ (8)حضورپُرنور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کے آل و اَصحاب و اولیاء و عُلَما کی محبت و عظمت تعلیم کرے کہ اصلِ سنَّت و زیورِ ایمان بلکہ باعثِ بقائے ایمان ہے۔ (9)سات برس ( Years7) کی عمر سے نماز کی زبانی تاکید شروع کر دے۔ (10) علمِ دِین خُصوصاً  وُضو ، غُسْل ، نماز و  روزہ کے مَسائل ، تَوَکُّل ، قناعت ، زُہد ، اِخلاص ، تواضع(عاجزی) ، اَمانت ،