Book Name:Imam Hussain Ki Ibadat

(Son)ہیں ، لہٰذا سخاوت اورراہِ خدا میں خرچ کرنے میں کسی سے پیچھے نہ رہتے ، آپ کی ذات میں صَدَقہ وخَیرات کا جذبہ اِس قدرکُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا کہ بسا اَوقات تو اپنی ضروریات کو مسلمانوں کی ضرورت پر بھی قُربان کردِیا کرتےتھے ، چنانچہ

کریم ہو تو ایسا

                             ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت امامِ حُسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی خدمت میں حاضرہوکراپنی تنگ دستی اورمحتاجی کی شکایت کی ، آپ نےفرمایا : تھوڑی  دیر بیٹھ جاؤ!ہماراوظیفہ (حِصَّہ)آنےوالا ہے ، جیسے ہی وظیفہ پہنچےگا ہم آپ کو رُخصت کر دیں گے۔ ابھی کچھ ہی دیرگزری تھی کہ حضرت امیرِمعاویہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی طرف سےایک ایک ہزار (1000) دِینار کی پانچ (5) تھیلیاں آپ کی بارگاہ میں پیش کی گئیں۔ نُمائندے نے عرض کی : حضرت امیرِمعاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے معذرت کی ہےکہ یہ تھوڑی سی رقم ہے ، اسےقبول فرما کر غریبوں میں تقسیم فرما دیجئے۔ حضرت امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ساری رقم اس غریب آدمی کےحوالے کر دی اور اس سے معذرت  بھی فرمائی کہ آپ کو انتظارکرنا پڑا۔

(کشف المحجوب  ،  باب فی ذکر آئمتہم من اہل البیت ،  ص۷۷)

               پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کردہ واقعےسے دو باتیں معلوم ہوئیں :

                             (1)حضرت امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ صدقہ و خیرات کرنے اور غریبوں ، تنگدستوں ، محتاجوں اور حاجت مندوں کی مددکرنےکےعادی تھےجیساکہ ابھی ہم نے سُن کہ آپ نے ساری رقم فورا ًاس غریب و محتاج کو عطا فرمادی ، مگرافسوس!اب ہم کنجوسی سے کام لیتے ہوئے صَدَقہ و خَیْرات کرنے کے معاملے میں سُستی کرتی ہیں ، اگر کوئی حاجت منداسلامی بہن آبھی جائے تو شکوے شکایات کا ڈھیر لگاکرجھوٹ کا سہارا لیتے