Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat
کی رُوح قَبْض کر لی۔ جب اُن کے جسم پر پتھر رکھا گیا تو اُن کے جسم میں رُوح نہیں تھی لہٰذا اُنہیں کچھ بھی درد محسوس نہ ہوا۔ اِبنِ کیسان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : وہ زندہ ہی اُٹھا کر جنت میں پہنچادی گئیں ، پس وہ جنت میں کھاتی اور پیتی ہیں۔ (عمدۃ القاری ، کتاب احادیث الانبیاء ، باب وضرب اللہ مثل للذین آمنوا… الخ ، ۱۱ / ۱۴۴)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ رسول!بیان کردہ واقعے سے معلوم ہوا!راہِ خدا میں تکلیفیں اور آزمائشیں برداشت کرنا یہ اللہ والوں کا معمول رہا ہے جیسا کہ ابھی ہم نے سُنا کہ ایمان لانے کے بعد اللہ پاک کی ایک نیک بندی کو اُن کے بد بخت شوہر فرعون نے بہت زیادہ ستایا ، لیکن قربان جائیے!اُن کی ہِمّت ، اُن کے صَبْر ، جذبے اور جوشِ اِیمانی پر کہ درد ناک تکلیفیں تو برداشت کرلیں ، جان دینا بھی گوارا کرلیا مگر اِیمان کی دولت ہاتھ سے نہ جانے دی۔ لہٰذا جن اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو اُن کے گھر والے یا رشتے دار سُنّتوں کو اپنانے اور مَدَنی ماحول سے وابستہ ہونے کی وجہ سے ستاتے ہیں ، مارتے ہیں ، طعنے دیتے ہیں یا جان سے مار ڈالنےکی دھمکیاں دیتے ہیں ، یوں ہی وہ خوش نصیب جو پہلے کفر کی وادیوں میں بھٹک رہے تھے اور اللہ پاک کے فضل و کرم سے اب اسلام قبول کرچکے ہیں جس کے سبب گھر والے یا رشتے دار تنگ کرتے ہیں اُنہیں بھی حضرت آسیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کے اِس واقعے سے درس حاصل کرتے ہوئے راہِ حق میں آنے والی آزمائشوں پر دل چھوٹا کرنے کے بجائے صَبْر و اِستقامت کے ساتھ ڈٹے رہنا چاہئے۔ اِس کے علاوہ اللہ پاک سے خُلوصِ دل کے ساتھ دعا بھی مانگتے رہنا چاہئے۔ ہرگز یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ میں نے تو کسی کا کچھ نہیں بگاڑا ، کسی کو نہیں ستایا تو مجھے کیوں ستایا جارہا ہے