Book Name:Taqat-e-Mustafa

تم پر لاکھوں سلام

(سامانِ بخشش، ص۸۹-۹۰)

اشعارکی مختصر وضاحت:ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  جن کی عزت و عظمت سب سے زیادہ ہے، جن کا ہر ایک پر رُعب و دَبدَبہ ہے، جنہیں ہر ایک پر غلبہ حاصل ہے، جنہیں ہر طاقت و قوّت عطا کی گئی ہے، جن کی سرداری ہر ایک پر ظاہر ہے، جن کی حکومت ہر شے پر قائم ہے، جو دنیا و آخرت میں ہماری بگڑی بنانے والے ہیں، ہمیں تکالیف و مصیبتوں سے نجات دِلانے والے ہیں، ان پر لاکھوں سلام اور رحمتیں نازل  ہوں۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!سُبْحٰنَ اللہ!دیکھاآپ نے کہ ہمارے پیارے آقا،مدینے والے مصطفےٰ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیسے طاقتور اوراعلیٰ اخلاق کے مالک تھےکہ سامنے والا لڑنے کی بات کر رہا ہے، کُشتی کا چیلنج کر رہا ہے ، تلخ لہجے میں بات کر رہا ہے، دھمکیاں دے رہا ہے لیکن قُربان جائیے حُسنِ اَخْلاق کے پیکر،محبوبِ رَبِّ دَاوَر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خُلْقِ عظیم پر کہ اِینٹ کا جواب پتّھر سے دینے کے بجائے حِلم و بُردباری،صبرو  استقامت  اور نرمی سے کام لیتے رہے۔سرکارِ دوعالم،شاہِ بنی آدمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی یہ عادتِ کریمہ تھی کہ بداَخْلاقی کرنے، ڈانٹنے ، مارنے، دھمکیاں دینے یا گُھورنے یا کسی بھی قسم کی بد اَخْلاقی کرنے والے سے بھی آپ الفت اور پیار کا برتاؤ کرتے، اور بداَخْلاقی سے پیش آنے والے پر بھی لطف و کرم کی بارشیں فرماتے اور اُسے اپنی حسین اَداؤں کا اَسِیْر(قیدی) بنالیتے۔ حضرت  سَیِّدَتُنَابی بی  عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  راہِ خدا میں جہاد کے علا وہ کبھی کسی چیز، عورت یا خادم کو اپنے دستِ اقدس سے نہ مارا، اور نہ ہی اِیذا پہنچنے پر اِیذا  دینے والے سے انتقام لیا، البتہ جب اللہپاک کی حُرمت کو توڑا جاتا تو آپ صَلَّی