Book Name:Taqat-e-Mustafa

اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو شہید کرنے کے درپے ہو گیا تھا۔ اُمّت پر مہربان ،دوجہاں کے سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی قسم کے خطرے کو خاطر میں لائے بغیر ایک روز دین ِ اسلام کی دعوت کے لیے رُکانہ کی وادی میں تنِ تنہاء تشریف لے گئے۔ رُکانہ بھی اُدھر آنکلا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو دیکھ کر بپھر گیا اور تکبر کے نشے سے بدمست ہوکر بولا: یَامُحَمّدُ!اَنْتَ الَّذِیْ تَشْتِمُ اٰلِھَتَنَا یعنی اے محمد! (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)آپ ہی ہیں وہ جو ہمارے معبودوں کو بُرا کہتے ہیں؟ اس کے بعد وہ مزیدتلخ کلامی پر اُتر آیا اور کہنے لگا: اے محمد! (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)آپ ہمارے معبودوں کونیچا اور کمزور کہتے ہیں اور اپنے خُدا کی بڑائی بیان کرتے ہیں۔اگر میرا آپ کے ساتھ خاندانی رشتہ نہ ہوتا تو آج میں آپ کا کام تمام کردیتا لیکن میں آپ کو بغیر مقابلہ کئے جانے نہ دوں گا۔

اس کے بعد رُکانہ نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو اپنےساتھ کُشتی لڑنے کی دعوت دی اور کہا: میں اپنے خُداؤں کو پُکاروں گا اور آپ اپنے خدا کو مدد کے لئے پُکاریں۔ اگر آپ نے مجھے پچھاڑ دیا تو میں آپ کو دس بکریاں دوں گا۔ رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کا چیلنج قبول کرلیا اور اس سے کُشتی لڑنے کے لئے آمادہ ہوگئے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے رُکانہ کے ہاتھوں میں ہاتھ دئیے اور اس کا پنجہ مروڑا۔ رُکانہ کے ہوش اُڑ گئے اور وہ درد سے تڑپنے لگا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اسے دھکا دیا تو وہ خشک پتے کی طرح زمین پر گِرگیا۔ رُکانہ کو اپنی قوتِ بازو پر ناز تھا، وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ صادق وامین یعنی سچے وامانت داررسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمیوں چند لمحوں میں اسے اس طرح نیچا دکھا دیں گے۔ جو کچھ ہوا اس کی توقع کے برعکس تھا ،لیکن رُکانہ نے اِسے اتفاق سمجھتے ہوئے ہار نہ مانی۔ ہوش بحال ہوئے تو اس نے دوبارہ کُشتی لڑنے کی درخواست کی۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اس کی درخواست منظور فرمالی۔ لیکن اس کا نتیجہ بھی پہلے سے مختلف نہ ہوا یعنی اس بار بھی وہ ایک لمحے میں ہار