Book Name:Taqat-e-Mustafa

(زرقانی علی المواہب،الفصل الثانی فیما اکرمہ اللہ ...الخ ،۶/۱۰۳)

حُسْن ہے بے مِثْل صورت لاجواب               میں فِدا تم آپ ہو اپنا جواب

ہیں دعائیں سنگِ دشمن کا عوض                      اس قدر نرم ایسے پتھر کا جواب

(ذوقِ نعت، ص۸۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اپنی نگاہِ نُبوّت سے جان گئے تھے کہ اگر یزید بن رُکانہ کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا تو یہ ایمان لے آئیں گے، اسی لیے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان سے مقابلہ فرمایا اور بعد میں ساری بکریاں بطورِ تحفہ واپس کر دیں۔اِسی حُسْنِ سلوک کی بدولت وہ ایمان لے آئے۔ بہرحال یہ زمانَۂ تربیت کے واقعات ہیں، ہم ان سے دلیل نہیں پکڑ سکتے۔ اب ہمیں ہر حال میں ہر اُس کام سے بچنا ہے جس سے شریعت منع فرماتی ہے۔

جُوئے کی تعریف اور اس کی کچھ صورتیں

       افسوس! صدافسوس! آج کل مسلمانوں میں جو حرام کام تیزی سے عام ہو رہے ہیں، ان میں سے ایک جُوا بھی ہے۔جُوئے کی بعض ایسی بھی صورتیں ہیں کہ لوگ لاعلمی کی وجہ سے اُن میں مبتَلا ہو جاتے ہیں ۔جُوا کہتے کسے ہیں؟ پہلے یہ بھی سُن لیجئے: ہر وہ کھیل جس میں یہ شرط ہو کہ مغلوب(یعنی ناکام ہونے والے)کی کوئی چیز غالِب (یعنی کامیاب ہونے والے) کو دی جائے گی یہ”قِمار“(یعنی جُوا)ہے ۔ (التّعریفات ص ۱۲۶)