Book Name:Taqat-e-Mustafa

مرضی تھی، چاہتے تو سارے خزانے آپ کے سامنے ہوتے اور آپ جس طرح چاہتے انہیں استعمال فرماتے۔ مگر یہ آپ کی کمال عاجزی و انکساری ہے کہ مالکِ کونین ہو کر بھی، شاہِ دو عالم ہو کر بھی، بادشاہِ کون و مکاں ہو کر بھی پیٹ پر پتھر باندھے ہوئے ہیں۔ امیر اہلسنّت کیا ہی خوب فرماتے ہیں:

آپ بُھوکے رہیں اور پیٹ پہ پتھر باندھیں

نعمتوں کے دیں ہمیں خوان مدینے والے

(وسائلِ بخشش مرمّم، ص۴۲۳)

       یہاں یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے غلاموں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، حالانکہ آپ چاہتے تو فقط نگرانی فرماتے اور خندق کھودنے کا سارا کام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سر انجام دیتے،لیکن آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے غلاموں کے ساتھ عملی طور پر اس مُہم میں شامل ہوئے،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا  یہ مبارک  عمل عاجزی و انکساری بھی ہے، اپنے صحابہ سے محبت کا اظہار بھی ہے اور پوری اُمّت کے لئے تعلیم بھی  ہے۔

ہے چٹائی کا بچھونا کبھی خاک ہی پہ سونا                                کبھی ہاتھ کا سِرہانا مدنی مدینے والے

تِری سادگی پہ لاکھوں تِری عاجزی پہ لاکھوں                       ہوں سلام عاجِزانہ مدنی مدینے والے

تِرا خُلْق سب بالا تِرا حُسن سب سے اعلیٰ                            فِدا تجھ پہ سب زمانہ مَدَنی مدینے والے

(وسائلِ بخشش مرمم، ص۴۲۵-۴۲۶)

       یہاں اس بات پر غور کریں کہ ایک چٹان جو کئی صحابۂ کرام مل کر بھی توڑ نہ سکے، آقا کریم، رسولِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ باوجود اس کے کہ کئی دن سے فاقہ تھا، کچھ کھایا نہ تھا۔ پیٹ مبارک پر پتھر باندھے ہوئے تھے مگر پھر بھی جب آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے دَسْتِ مُبارَک سے ایک ہی