Book Name:Taqat-e-Mustafa

آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا:اپنی بکری لے جاؤ! میں بکری اپنی زوجہ محترمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے پاس لے آیا ۔وہ (حیرت سے ) بولیں:یہ کیا؟ میں نے کہا:وَاللہ! یہ ہماری وُہی بکری ہے جس کو ہم نے ذَبح کیا تھا۔ دُعائے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اللہ  پاک نے اسے زندہ کر دیا ہے! یہ سُن کر ان کی زوجہ محترمہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا بے ساختہ پکار اُٹھیں ، میں گواہی دیتی ہوں کہ بے شک وہ اللہ پاک کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں۔(الخصائصُ الکبرٰی، ۲/ ۱۱۲)

مُردوں کو جِلاتے ہیں رَوتوں کو ہنساتے ہیں                      آلام مٹاتے ہیں بگڑی کو بناتے ہیں

سرکار کِھلاتے ہیں سرکار پِلاتے ہیں                                سلطان و گدا سب کو سرکار نبھاتے ہیں

(فیضانِ سنت، ص۳۵۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      اے عاشقانِ رسول! اس واقعہ سے ہمیں کئی درس ملتے ہیں، پہلے تو اس بات پر غور کیجئے کہ ہمارے ہاں کھانا کم ہو اور کھانے والے افراد زیادہ ہو جائیں تو سوائے کھانے کی مقدار بڑھانے کے اور کوئی چارہ نہیں ہوتا،تقریباً چار کلو آٹا اور بکری کا بچہ چاہے کتنا بھی صحت مند ہو،پھربھی شاید بمشکل پچاس ساٹھ (50/60)افراد کے پیٹ بھر کر کھانے کا اِنتظام ہوسکے۔لیکن نبیِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لُعابِ دہن کی برکت سے اتنا کھانا نہ صرف  ایک ہزار(1000)صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کوپورا ہوگیا بلکہ جتنا پکایا تھا،اتنا ہی باقی بچا رہا اور پھر بکری کی بچی ہوئی ہڈیوں پر کلام پڑھا تو وہ گوشت پوست پہن کر پہلے جیسی بکری ہو کر کان جھاڑتی اُٹھ کھڑی ہوئی، یہ حکایت  سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کئی کمالات کی جامع ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مالکِ کونین(یعنی دونوں جہاں کے مالک) ہیں، کائنات کے سارے خزانے آپ کے ہاتھ میں ہیں، آپ کی