Book Name:Quran-e-Pak Aur Naat-e-Mustafa

مختصر وضاحت: اس شعر میں اعلیٰ حضرت اپنی ذات کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے احمد رضا ! تُو جتنی بھی اپنے آقا کی تعریف کر لے، لیکن تجھ سے اس کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ ان کا ربّ ہی ان کی  تعریف فرماتا ہے  تو اور کوئی کس طرح ان کی ثناخوانی کا حق ادا کر سکتا ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیارے پیارےاسلامی بھائیو!ہم پیارےآقا،مکی مدنی مُصطَفٰےصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شانِ اقدس ،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےفضائل  اور خصوصیات بزبانِ قرآن  سُن رہےہیں، یقیناً ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی شان تو بے مثال ہے ، یقیناًجس ذاتِ بابرکات پر اللہ پاک کافضلِ عظیم ہوان کی فضیلت کون شمارکرسکتاہے؟

       حضرت امام قاضی عیاض مالکیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ”شفاءشریف“میں لکھتے ہیں: حَارَتِ الْعُقُولُ فِي تَقْدِيرِ فَضْلِہٖ عَلَيْهِ وَخَرِسَتِ الْأَلْسُنُ، یعنی اللہ  کریم کا جو فضل حضورعَلَیْہِ السَّلَامپر ہے ، اس کااندازہ کرنےسےعقلیں حیران ہیں اور زبانیں عاجز ہیں۔(الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ،۱ /۱۰۳)

اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہفرماتے ہیں:

سَروَر کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے

باغِ خلیل کا گلِ زَیبا کہوں تجھے

تیرے تو وَصْف عیبِ تناہی سے ہیں بَری

حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے

کہہ لے گی سب کچھ اُن کے ثنا خواں کی خامُشی

چُپ ہو رہا ہے کہہ کے میں کیا کیا کہوں تجھے