Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

اس بات کا یقین ہو گیا کہ ہم پر بلاؤں اور بیماریوں کا حملہ اسی بَرَکت والےصندوق کی بے ادبی کی وجہ سے ہوا ہے۔چنانچہ اسی لئے ان لوگوں نے اس مقدس صندوق کو بیل گاڑی پر رکھ کر بنی اسرائیل کی بستی کی جانب بھیج دیا تاکہ وہ لوگ غضب ِ الٰہی سے نجات پالیں۔

اس واقعے سے یہ سبق بھی ملا کہ کوئی بھی قوم تب تک اللہ پاک کی رحمتوں اور نعمتوں سے حصہ پاتی رہتی ہے، جب تک وہ اس کی فرمانبرداری کرتی رہے۔ جب وہ اللہ پاک کی نافرمانی اور گناہوں میں مُبْتَلا ہوجائے تو دنیا اورآخرت کی کئی پریشانیاں ان کا مقدّر بن جاتی ہیں، جیسا کہ بنی اسرائیل کے ساتھ ہوا کہ جب تک وہ انبیائے کرام عَلَیْہِ السَّلَام کے فرمانبردار بن کر رہے، ان کی بیان کردہ باتوں پر عمل کرتے رہے اور ان کے احکامات کی پیروی کرتے رہے تو نہایت سکون و اطمینان سے رہے لیکن جیسے ہی انہوں نے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلوۃُ وَ السَّلَام کے بتائے ہوئے اللہ پاک احکامات سے منہ موڑا، ذِلّتیں اور رُسوائیاں ان کا مقدر بن گئیں۔ اگر غور کیا جائے تو آج مسلمانوں کی بھی یہی حالت ہے۔ صدیوں تک مسلمان دنیا پر غالب رہے اور ہر میدان میں ترقی کرتے رہے۔ لیکن جب سے قرآنِ کریم کے احکامات اور اس کی تعلیمات پر عمل سے دُور ہونے لگے اور نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری اور اسلامی احکامات سے منہ موڑا تو طرح طرح کی مصیبتوں اور بلاؤں میں مُبْتَلا ہوتے گئے اور آج جو حالت ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

پیاری پیاری اسلامی بہنو!اب بھی وَقْت ہے،آج بھی اگر ہم شریعت پر عمل کرنے والی بن جائیں تو مصیبتوں سے نجات پاسکتی ہیں،شریعت پر عمل کی بَرَکت سے بے سکونیاں ختم ہو سکتی ہیں، شریعت پر عمل کی بَرَکت سے نفرتوں کی دِیواریں،محبتوں کی فضاؤں میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔جب ہماری پیدائش کا اصل مقصد اللہ  پاک کی عبادت ہے اور ہم شریعت کے احکام سے آزاد بھی نہیں ہیں اور ہمیں