Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

یعنی یہ پیالہ بڑا ہی بَرَکت والا ہے کہ اسے حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہاتھ اور لب کئی بار لگے ہیں۔معلوم ہوا!حضراتِ صحابہ(رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُم اجمعین)،حضورِ انورصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے استعمالی برتنوں کو بَرَکت کے لئے اپنے پاس رکھتے تھے اور لوگوں کو اس کی زیارت کراتے تھے۔

مثنوی شریف میں ہے:حضرت جابر رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ کے گھر وہ کپڑے کا دسترخوان تھا،جس سے حضور پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہاتھ و منہ پونچھ(صاف کر)لئے تھے ،جب وہ میلا(Dirty) ہو جاتاتھا تو اسے آگ میں ڈال دیتے ،میل جل جاتا کپڑا محفوظ رہتا تھا۔( مرآہ المناجیح، ۶/۸۱ملتقطاًوملخصاً)

(3) مسلم  شریف کی ایک اور روایت میں ہے:امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیقرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ کی صاحبزادی حضرت اَسماء رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہَا کے پاس مَدَنی آقا صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کاایک جُبّہ(Jubbah)تھا۔ (ایک مرتبہ)آپرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہَانے وہ جُبّہ نکالااورفرمایا:یہ جُبّہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا ہے،نبیِّ اکرم  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ اسے پہنا کرتے تھے،اب ہم اسےبیماروں کے لئے دھوتے ہیں اور اس سے شفا حاصل کرتے ہیں۔(مسلم،کتاب اللباس و الزینۃ،باب تحریم لبس الحریر…الخ،حدیث:۲۰۶۹،ص ۸۸۳)

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہفرماتےہیں:جب لوگ اس کی زیارت کرنےآتےتھےتوآپرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہَایہ فرماکرزیارت کراتی تھیں کہ یہ حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ وصالِ ظاہری سے پہلے پہناکرتےتھے،جس سےمعلوم ہوتاہےکہ رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لباس کی زیارت کرانا سُنّتِ صحابہ ہے جیسا کہ آجکل بال مبارَک کی زیارت کرائی جاتی ہے۔ معلوم ہوا!بزرگوں کے تَبَرُّکات کی زیارت کرانا،ان کا لباس دھو کربیماروں کو پلانا سُنّتِ صحابہ ہے، ان میں شفا ہے۔آبِ زمزم حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلامکی اَیڑی سےپیدا ہوا،تمام بیماریوں کے لئے