Book Name:Fikr-e-Akhirat

کہ ایک دن ہمیں مرنا بھی پڑے گا اور اس ہنستی بستی دنیا کو چھوڑکر  خالی ہاتھ یہاں سے جانا ہوگا۔ ہم میں سے کس کو معلوم ہے کہ ہماری موت کب آئے گی؟یہ رات ہماری زِنْدگی کی آخری رات تو نہیں؟، ہمارے پاس تواس کی بھی گارنٹی نہیں کہ ایک کے بعد دوسرا سانس بھی  لے پائیں گے یا نہیں ؟ممکن ہے  جو سانس ہم لے رہے ہیں وہی آخری ہو دوسرا سانس لینے کی نوبت ہی نہ آئے۔ آئے دن یہ خبریں ہمیں سُننے کو ملتی ہیں کہ فُلاں شخص بالکل ٹھیک ٹھاک  تھا،اسے بظاہر کوئی بڑی بیماری بھی نہیں تھی،لیکن اچانک ہارٹ فیل ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اچانک موت کا شکار ہوکر اندھیری قبر میں جاپہنچا۔آئیے! اپنے آپ کو غفلت سے جگانے کیلئے 2 سبق آموزواقعات سنئے اور گناہوں سے توبہ  کرکے آخرت کی تیاری میں مشغول ہوجائیے ،چنانچہ  

(1)سیلاب میں غرق ہوگیا

منقول ہے: ایک شخص نے سیلاب (Flood)آنے کی جگہ اپنا گھر بنا رکھا تھا۔جب اس سے کہا گیا کہ یہ بہت خطرناک جگہ ہے یہاں سے ہٹ جاؤ ۔تواس نے کہا:مجھے معلوم ہے کہ یہ جگہ خطرناک ہے لیکن اس کی خُوبصورتی نے مجھے تَعَجُّب میں ڈال دیاہے ۔اس سے کہاگیا:تمام رونقیں اور خُوبصورتیاں زندگی کے ساتھ ہیں ،لہٰذااپنی جان کی حفاظت کر،اپنے آپ کوخطرے میں نہ ڈال۔اُس نے کہا:میں یہ جگہ ہرگزنہیں چھوڑوں گا۔پھرایک رات نیند کی حالت میں اسے سیلاب نے آلیا،یوں وہ سیلاب میں غرق ہو کرموت کے گھاٹ اُتر گیا۔(عیون الحکایات،ص۴۴۶ ملخصاً)

(2)شادی کے ارمان خاک میں  مل گئے

فیصل آبادکے میڈیکل کالج کا ایک ذہین ترین طا لبِ علم اپنے دوست کے ہمراہ  پکنک منانے