Book Name:Fikr-e-Akhirat

پیدائش کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اللہ پاک کی عبادت کریں ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

دنیا کا امتحان اور آخرت کا امتحان

      اےعاشقانِ رسول!اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے،دنیا میں کیا جانے والا ہر عمل آخرت کےلیے بہت اہمیت رکھتا ہے، آخرت کو بہترکرنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ اچھےاَعمال کئے جائیں۔ اپنے اصل مقصد یعنی عبادتِ الٰہی کو جب پیشِ نظر رکھا جائے تو آخرت کو بہتر بنانا بہت آسان ہو جاتا ہے۔ ذرا غور کیجئے!مَدارِس،جامعات اور اسکولز و  کالجز کے جب امتحان ہوتے ہیں تو دیکھا جاتا ہے کہ طلبہ امتحانات میں کامیابی کے لئے بے حدکوششیں کرتے ہیں،نہ کھانا یاد رہتا ہے اور نہ ہی پینے کا ہوش رہتا ہے،ہر وہ سوال جس کا ہلکا سابھی امکان ہو کہ وہ پیپر میں آسکتا ہے اس کی بطور خاص تیاری کی جاتی ہے،ان کی  بس ایک ہی دُھن ہوتی ہے کہ امتحان کی تیاری کرنی ہے اور  پوزیشن حاصل کرنی ہے،اس تمام ماحول میں والدین کی اپنے بچوں کو بھرپور سپورٹ حاصل ہوتی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہےکہ بیٹا امتحان میں کامیاب ہوگا تو آگے چل کر یہ عظیم انسان بنے گا، خاندان بھر میں اس کا اور ہمارا نام اُونچا ہوگا،خوب مال و دولت  کماکر لائےگا،مستقبل بہتر ہوجائے گا، ذرا سوچئے! جب دنیا کی خاطر ہم اور  ہماری اولاد اتنی مگن ہو جاتی ہے، تو آخرت کے امتحان کے لیے تو دنیا کے امتحان سے زیادہ محنت کرنی چاہیے،سوچئے! کیا کبھی آخرت کے امتحان کا بھی سوچا ہے، کیا کبھی آخرت کے امتحان کی تیاری کی بھی فکر ہوئی ہے، کیا کبھی آخرت کے امتحان کی کامیابی کےلیے بھی ہم بے چین ہوئے ہیں۔اللہ پاک ہمیں خوب خوب فکرِ آخرت کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔اٰمین