Book Name:Fikr-e-Akhirat

چلا۔پکنک پوائنٹ پر پہنچ کر اُس کا دوست ندی میں تیرنے کیلئے اُترا مگر ڈوبنے لگا،مستقبل کے ڈاکٹر نے اُس کو بچانے کی غرض سے جذبات میں آ کر پانی میں چھلانگ لگادی،اب وہ تیرنا تو جانتا نہیں تھا لہٰذا خود بھی پھنس گیا۔قسمت کی بات کہ اُ س کا دوست تو جیسے تیسے کر کے نکلنے میں کامیاب ہوگیا مگر آہ! مستقبل کا ڈاکٹر بے چارہ  ڈوب کرموت کے گھاٹ اُتر گیا۔کہرام مچ گیا ، ماں باپ کے بڑھاپےکا سہارا پانی کی موجوں کی نذر ہوگیا، ماں باپ کے سہانے سپنے پورے نہ ہوسکے اور وہ بے چارہ ذہین طالبِ عِلْم (Student) M.B.B.S کے فائنل امتحان کا رِزَلٹ ہاتھ میں آنے سے پہلے ہی قبر  میں جا پہنچا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                      صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو! غفلت  کی نیند سے بیدارہوجائیے،فکرِ آخرت پیدا کیجئے اور مرنے سے پہلے پہلے موت کی تیاری کرلیجئے۔ اگر ہم فکر آخرت سے غافل رہتے ہوئے یونہی دنیا کی رونقوں میں بدمست  رہے اور اچانک کسی خطرناک بیماری یا حادثے کا شکار ہوجائیں یا ا چانک  ہی ہماری سانسیں  رُک گئیں  اور ہم موت کے گھاٹ اُتر گئے   تو پھر سوائے پچھتانے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا ،اپنے دل ودماغ  سے یہ خوش فہمی نکال دیجئے کہ ابھی تو میری  عمر ہی کیا ہے،اچھا بھلا صحت مند انسان ہوں ، ابھی تو لمبی  زندگی پڑی ہے،بڑھاپے میں نیکیاں کرلوں   گا ۔ یادرکھئے!موت صرف بڑھاپے یا بیماری میں ہی نہیں آتی بلکہ اچھے بھلےصحت مند ہنستے کھیلتے نوجوان  بھی اچانک موت کا شکار ہو کر اندھیری قبر میں   چلے جاتے ہیں۔اس دنیا کی حیثیت ایک راستے کی طرح ہے، جسے طے کرنے کے بعد ہی ہم منزل تک پہنچ سکتے ہیں ، اب وہ منزل جنّت ہوگی یادوزخ! اِس کا دارومدار اس بات پر ہے کہ ہم نے یہ سفر کس طرح طے کیا!اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فرمانبردار بن کر یا نافرمان بن کر؟