Book Name:Baap Jannat Ka Darmiyani Darwaza He

وَقْف کردیتا ہے ،باپ اَولاد کے لئے سایہ دینے والے درخت کی طرح ہوتا ہے،باپ خود گرمی برداشت کرکے اَولاد کو آرام و سُکون پہنچاتا ہے،باپ اَولاد کے سکون کی خاطر خود تکلیفیں برداشت کرلیتاہے،باپ دنیا میں شاید واحد ایسی ہستی ہےجواولادکواپنی ذات سے بھی زیادہ کامیاب بنانا چاہتاہے،وقتا فوقتاً اپنی اولاد کو مفید مشوروں سے نوازتا ہے،اولاد کو اپنی زندگی کے تجربات سے آگاہ کرتا ہے، اولاد کو موجودہ اور آئندہ آنے والے خطرات و فتنوں سے باخبر کرتا ہے، انہیں کامیاب زندگی گزارنے کے اُصول سکھاتا ہے،اولاد کو اپنے پرائے کا فرق بتاتا ہے، انہیں خوش دیکھ کر خوش ہوتا اور اولاد کودُکھ تکلیف میں مُبْتَلا دیکھ کر بے قرار ہوجاتا ہے، ،باپ اولاد کے چہرے سے ہی ان کی حاجات و پریشانیاں بھانپ لیتا ہے، مشکلات میں اَولاد کی ہمت بندھاتا ہے، معذور اَولاد کو بھی بے سہارا نہیں چھوڑتا،باپ نافرمان اَولاد کے لئے بھی اپنی محبتوں کے دروازے کھُلے رکھتا ہے، باپ نہ ہو تو  گھر ویران ہوجاتاہے۔

ماں باپسے اچھا سُلوک کرنے کا حکم قرآنِ کریم و احادیثِ کریمہ میں بَیان ہوا ہے،چنانچہ

پارہ15سُورۂ بَنی اِسرائیل کی آیت نمبر23اور24 میں اللہ پاک اِرْشاد فرماتا ہے:

وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ۱۵، اسراء :۲۳-۲۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور تمہارے ربّ نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سُلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا اور ان کے لیے نرم دلی سے عاجزی کا بازو جھکا کر رکھ اور دعا کر کہ اے میرے رب! تو ان دونوں پر رحم فرما جیسا ان دونوں نے مجھے بچپن میں پالا۔