Book Name:Baap Jannat Ka Darmiyani Darwaza He

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی ،بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! باپ کی خدمت کرنا یقیناً بہت ہی بڑی سعادت کی بات  اور ربِّ کریم کی رضا حاصل کرنے کا زبردست ذریعہ ہے۔باپ کی خدمت کرنے کے بدلے میںاللہ پاک اولاد کو کیسے کیسے اِنعام و اکرام سے نوازتا ہے۔آئیے!اس تعلق سے ایک ایمان افروز واقعہ سنیئے چنانچہ

والد کی خدمت کااِنعام

مکتبۃ المدینہ کی کتاباللہ والوں کی باتیں“جلد4 صفحہ نمبر14 پر لکھا  ہے:ایک شخص کے 4 بیٹےتھے،وہ بیمار ہوا تو ان  میں سے ایک نے کہا:یا تو تم تینوں والدِ محترم کی  خدمت کرو اور ان کی میراث میں سے اپنے لئے کچھ نہ لو یا میں ان کی خدمت کرتا ہوں اور ان کی میراث سے کچھ نہیں لیتا۔“تینوں نے کہا:”تم تیمارداری(یعنی بیماری کی حالت میں خدمت وغیرہ)کرو اور میراث سے کچھ نہ لو۔“چنانچہ وہ والدِ