Book Name:Baap Jannat Ka Darmiyani Darwaza He

کہ  اس کے پاس باپ کا حال پوچھنے کے لئے چند لمحات بھی نہیں نکل پاتے،خصوصاً شادی کے بعد ماں باپ کےساتھ جوبدسلوکیاں کی جاتی ہیں ان کا تصور ہی دل دہلا دینے والا ہے،باپ لاکھوں روپے خرچ کرکے بچوں کی شادیاں کرواتا ہے مگر شادی ہوتے ہی اولاد اس کا جینا مشکل کر دیتی ہے،وہ اولاد جس کوماں  باپ نے بڑے ناز نخروں سے پالا تھا،جسے رو رو کراللہ پاک سے مانگا تھا،علاج معالجے پر زندگی بھر کی جمع پونجی خرچ کر ڈالی تھی، اللہ پاک اور اُس کے نیک بندوں سے دعائیں کروائی تھیں،افسوس!ایک دن وہی اولاد اپنے ماں باپ کو ناراض کرتی،ان کا دل دکھاتی اور دھکے دے کر بے گھر کردیتی یا پھراولڈ ہاؤس(Old House) چھوڑ آتی ہے،جہاں اسے اولاد کے ساتھ گزارے لمحات اوران کی یادیں بے حد ستاتی اور خوب رُلاتی ہیں،ماں باپ ہرگزرتے دن یہی امید لگاتے ہیں کہ شاید جن کو میں نے  بڑی مشقتوں سے اپنے خونِ جگر سے پالاتھا، جن کی بیماری میں علاج کراتے ہوئے میری رات کی نیندیں قربان ہوئی تھیں جن کی آوازسے میری دن بھر کی ساری تھکن دُورہوجاتی تھی وہ مجھے گھرلے جا ئیں گے مگر صبح و شام گزرتے جاتے ہیں لیکن نہ کوئی لینے آتاہے نہ ہی کسی کا فون آتاہے۔

مشہور کہاوت ہے:”جیسی کرنی ویسی بھرنی“!تو آج اگر ہم اپنے باپ کے ساتھ اس طرح کا ناپسندیدہ سُلوک کریں گی تو ممکن ہے کل کو ہمارے بچے بھی ہمارے ساتھ اسی طرح کا سلوک کریں ،جیسا کہ

جیسا کروگے ویسا بھروگے

حدیثِ پاک میں ہے:کَمَا تَدِیْنُ تُدَانُ یعنی جیسا کرو گے ویسا  بھرو گے۔([1])

حضرت علّامہ عبدُالرؤف مُناوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہاس حدیث کی وضاحت میں لکھتے ہیں : یعنی جیسا تم کام کرو گے ویسا تمہیں اس کا بدلہ ملے گا،جو تم کسی کے ساتھ کرو گے وہی تمہارے ساتھ ہوگا۔ (التیسیر بشرح


 

 



[1] مصنف عبدالرزاق،کتاب الجامع،باب الاغتیاب والشتم،۱۰ / ۱۸۹،حدیث: ۲۰۴۳۰