Book Name:Dukhyari Ummat Ki Khairkhuwahi

ایک خیمےپرنظر پڑی ، جب قریب گئے تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ کو کسی کےتکلیف میں مُبْتَلا ہونےکی آواز آئی ، اس خیمےکےباہرایک شخص بیٹھا ہوا تھا۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ نے سلام کے بعد اس سے حال پوچھا تو معلوم ہوا کہ وہ تو خلیفۂ وَقْت سے ہی ملنےآیا ہے البتہ اسےیہ معلوم نہیں تھاکہ خلیفۂ وَقْت اس کے سامنےکھڑے ہیں۔ بہرحال اس نے بتایا کہ اس کی زوجہ یعنی بیوی اُمید سے ہے اور بچے کی پیدائش کا وَقْت قریب ہے۔ امیرُالمؤمنین حضرت فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ اپنے گھر تشریف لائےاور اپنی زوجَۂ محترمہ حضرت اُمِّ کلثوم بنتِ علی رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُمَا سےفرمایا : کیا تم ثواب کماناچاہتی ہو ، اللہپاک نے اسے خود تم تک پہنچایا ہے؟انہوں نےعرض کی : حضور!کیا بات ہے؟آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا : ایک عورت کے بچے کی ولادت کا وَقْت قریب ہے اور اس کےپاس کوئی بھی نہیں ہے۔ عرض کی : اگرآپ راضی ہیں تو میں چلتی ہوں۔ فرمایا : ٹھیک ہے ، تم ضروری سامان لے لو۔ جب وہاں پہنچے تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے اپنی زوجہ کو اندربھیج دیا اور خود اس شخص کے پاس بیٹھ گئے۔ اس سے فرمایا : آگ جلاؤ۔ اس نے آگ جلائی تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ہانڈی اس کےاُوپر رکھ دی۔ جب ہانڈی تیار ہو گئی تو دوسری طرف بچے کی ولادت بھی ہوگئی ، آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی زوجہ(Wife)نے اندر سے آواز دی : اے امیرُ المؤمنین!اپنے ساتھی کو بیٹے کی خوشخبری دے دیجئے۔ جیسے ہی اُس شخص نے لفظ’’امیرُ المؤمنین‘‘ سُنا تو ڈر گیا اور عاجزی کے ساتھ تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر بیٹھ گیا۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا : ’’جیسے بیٹھےتھےویسےہی بیٹھےرہو۔ پھر آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے ہانڈی اُٹھاکراپنی زوجہ کودی اورفرمایا : خاتون کو پیٹ بھر کر کھلاؤ۔ پھر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اُس شخص کوبھی کھانے کے لیے دیا اورفرمایا : کل صبح میرےپاس آنا میں تمہاری ضروریات کو پورا کردوں گا۔ جب وہ شخص صبح آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے پاس آیا  تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اس کے بچے کا وظیفہ (خرچہ)بھی جاری کیا اور اسےبھی مال وغیرہ عطا فرمایا۔

(التبصرۃ  ،   المجلس التاسع والعشرون فی فضل۔ ۔ ۔ الخ ، ۱ / ۴۲۰)