Book Name:Dukhyari Ummat Ki Khairkhuwahi

تشریف لےآئے اور فرمایا : اللہ  پاک نے مجھےاس شخص کی مدد کے لئےبھیجا  تھا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!اس کا مطلب پورا ہو گیا(یعنی اس کا کام بن گیا)۔  (فیضان بہاء الدین زکریا ملتانی ، ص۴۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پیاری  پیاری اسلامی بہنو!آپ نے سُنا کہ ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن مسلمانوں کی خیرخواہی کرکے ان کی مشکلات کو دور کرتے ، اپنے پَلّے سے خرچ کر کے ان کے قرض اُترواتے اور ان کی خوشیوں کے اسباب پیدا کرتے تھے۔ لیکن افسوس!اب بعض لوگوں کی حالت یہ ہےکہ٭وہ اپناکام کروانے کے لئےکبھی سگے بھائی کو تکلیف پہنچاتےہیں توکبھی کسی پڑوسی کو ، ٭کبھی کسی کودھمکی  دےکر اپنا کام  نکلواتے ہیں تو کبھی دھوکہ دے کر دوسروں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں ، ٭کبھی کسی کو دھمکی  سےقابو کرتے ہیں تو کبھی جھوٹ  بول کر اپنا راستہ صاف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ الغرض ان کی یہی دُھن ہوتی ہےکہ اپنا کام ہوناچاہئے اگرچہ اس  سے دوسرےکا بنا بنایا  کام بگڑ جائے۔

       یاد رکھئے!دینِ اسلام انسانیت کا سب سے بڑا خیر خواہ ہےاور اپنے ماننے والوں کو بھی دوسروں سے خیر خواہی کرنے اور ان سے بھلائی کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ مسلمانوں  کی خیرخواہی میں مشغول رہنا جہاں دنیاوآخرت میں سعادت  کا باعث ہے وہیں رحمتِ الٰہی حاصل ہونے کا بھی ذریعہ ہے۔

مسلمانوں کی خیرخواہی 

اُمّت کی خیرخواہی کے جذبے سے مالا مال ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن میں سے ایک حضرت خواجہ شمسُ الدِّین سیالوی چشتی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ بھی ہیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے سیال شریف میں اپنا نظام اعلیٰ پیمانےپر قائم کیا اور سلسلۂ عالیہ  چشتیہ نظامیہ کے فیضان کو خوب عام فرمایا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے