Book Name:Makkah Mukarrama Ki Shan-o-Azmat

  مسلمان اِس عظیم عبادت کو کرنے کے لئے گِڑگِڑا کر دعائیں مانگتے ہیں،دوسروں سے دعائیں کرواتے ہیں،اِس مَقْصَد کو پانے کی خاطِر کمیٹیاں ڈالتے ہیں،اپنی حلال کمائی میں سے کچھ نہ کچھ الگ سے جمع کرتے ہیں،پھر مخصوص رَقم جمع ہوجانے کے بعد فَریْضۂ حج کی ادائیگی کے لئے اِس اُمّید پر درخواستیں(Applications)جمع کرواتے ہیں کہ اِنْ شَآءَ اللہاب کی بار اُن کا نام بھی قُرعہ اندازی میں نکلے گا اور وہ بھی حج کی سعادت پاکر وہاں کے دِلْرُبا نظاروں سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں گے، مقاماتِ مُقَدَّسَہ پر جاکر رو رو کر اپنے گناہوں کی مُعافی مانگیں گے،اپنا حالِ دل سُنائیں گے اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں طلب کریں گے۔پھر جن کا نام قُرعہ اَندازی میں نکل آتا ہے تو اُس کی خوشی کی اِنتہا نہیں رہتی کیونکہ کچھ ہی دنوں بعد وہ خواب میں نہیں بلکہ حقیقت میں اُس شہرِ محبوب یعنی مَکّۂ مُکَرَّمَہ کی حُدود میں داخل ہوجائیں گے جس کی شان و عظمت قرآنِ کریم میں بَیان ہوئی ہے،چنانچہ

       پارہ30سُوْرَۃُ الْبَلَد کی آیت نمبر1اور2میں اِرشادِ باری ہے:

لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲)  (پ۳۰، البلد:۱ تا۲)                                    

ترجَمۂ کنز العرفان:مجھے اِس شہر کی قسم۔جبکہ تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔

پیاری پیاری اسلامی بہنو! مُفَسِّرِینِ کِرام(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)کا اِس بات پر اِجماع(یعنی اِتِّفاق)ہے کہ اِس آیتِ مُبارَکہ میں اللہ پاک نے جس شہر کی قسم ذِکْر فرمائی ہے وہ مَکَّۂ مُکَرَّمہ ہے۔اِسی آیتِ مُبارَکہ کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے اَمیرُالْمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمَر فاروقِ اَعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جناب(بارگاہ)میں یُوں عَرْض گزار ہوئے:یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میرے ماں   باپ آپ پر فِدا ہوں!آپ کی فضیلت اللہ پاک کے ہاں اِتنی بلند ہے کہ آپ کی حیاتِ مبارَکہ کی ہی اللہ کریم نےقسم ذِکْر فرمائی ہے نہ کہ دوسرے اَنبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی