Book Name:Maahe Zulhijja Ki Fazeelat

طرف سے الگ الگ قربانی کی جائے۔ایک بکرا جو سب کی طرف سے کیا گیا کسی کا بھی واجِب ادا نہ ہوا کہ بکرے میں ایک سے زیادہ حصّے نہیں ہوسکتے کسی ایک طے شدہ فردہی کی طرف سے بکرا قربان ہوسکتا ہے۔

(2)بڑا جانور (یعنی بیل ،گائے ، بچھڑا ، بھینس وغیرہ)اوراُونٹ میں سات قربانیاں ہوسکتی ہیں۔ (فتاویٰ ہندیۃ،۵/۳۰۴ ملخَّصاً)

(3)نابالِغ کی طرف سے اگرچِہ واجِب نہیں مگر کر دینا بہتر ہے (اور اجازت بھی ضَروری نہیں) ۔بالغ اولاد یا زَوجہ کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو اُن سے اجازت طلب کرے اگر ان سے اجازت لئے بِغیر کردی تو ان کی طرف سے واجِب ادا نہیں ہوگا۔( بہارِ شریعت،۳/۳۳۴) اجازت دو طرح سے ہوتی ہے:(1)صَراحَۃً مَثَلاً ان میں سے کوئی واضِح طورپر کہہ دے کہ میری طرف سے قربانی کردو۔(2)دَلالۃًمَثَلاً یہ اپنی زَوجہ یا اولاد کی طرف سے قربانی کرتا ہے اوراُنہیں اس کا عِلْم ہے اوروہ راضی ہیں۔(ابلق گھوڑے سوار،ص۹)

(4)قربانی کے وَقْت میں قربانی کرنا ہی لازِم ہے کوئی دوسری چیز اس کے قائم مقام نہیں ہوسکتی مَثَلاً بجائے قربانی کے بکرا یااُس کی قیمت صَدَقہ(خیرات) کردی جائے یہ ناکافی ہے۔     (فتاویٰ ہندیۃ،۵/۲۹۳،بہارِشریعت،۳/۳۳۵ )

(5)قربانی کا جانور بے عَیب ہونا ضَروری ہے اگرتھوڑا سا عیب ہو( مَثَلاً کان میں چِیرا یا سُوراخ ہو)تو قربانی مکروہ ہوگی اورزیادہ عَیب ہوتو قربانی نہیں ہوگی۔(بہارِ شریعت،۳/۳۴۰ )

قربانی سے متعلق مزید مسائل جاننے کے لئے امیرِاہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کا رسالہ”ابلق گھوڑے