Book Name:Museebaton Per Sabr Ka Zehin Kaisey Banay

حتّٰی کہ کچھ بھی باقی نہ رہا، جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو ان چیزوں کے ہلاک اور ضائع ہونے کی خبر دی جاتی تھی تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام اللّٰہ کریم کی حمد بجا لاتے اور فرماتے تھے:میرا کیا ہے! جس کا تھا اس نے لے لیا، جب تک ا س نے مجھے دے رکھا تھا میرے پاس تھا، جب ا س نے چاہا لے لیا۔ اس کا شکر ادا ہو ہی نہیں ہوسکتا اور میں اس کی مرضی پر راضی ہوں۔اس کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام بیمار ہوگئے ، تمام جسم شریف میں آبلے پڑگئے اور بدن مبارک سب کا سب زخموں سے بھر گیا ۔اس حال میں سب لوگوں نے چھوڑ دیا البتہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی زوجَۂ محترمہ رحمت بنتِ افرائیم نے نہ چھوڑا اور وہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی خدمت کرتی رہیں۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی یہ حالت کئی سال رہی ، آخر کار کوئی ایسا سبب پیش آیا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ الٰہی میں دعا کی:اے میرے ربِّ کریم!بیشک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تُو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔(خازن،الانبیاء،تحت الآیۃ:۸۳،۳/۲۸۶-۲۸۸،ملخصاً)اللّٰہ پاک نے حضرت سیدنا ایّوب عَلَیْہِ السَّلَام کی دعا قبول فرمالی اور انہیں جو تکلیف تھی وہ ا س طرح دور کردی کہ حضرت سیدنا ایوب عَلَیْہِ السَّلَام سے فرمایا:آپ زمین میں پاؤں ماریئے۔انہوں نے پاؤں مارا تو ایک چشمہ ظاہر ہوا ،آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیا گیا کہ اس سے غُسْل کیجئے ۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے غُسْل کیا تو ظاہرِ بدن کی تمام بیماریاں دور ہوگئیں، پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام چالیس قدم چلے،پھر دوبارہ زمین میں پاؤں مارنے کا حکم ہوا،آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے پھر پاؤ ں مارا تو اس سے بھی ایک چشمہ ظاہر ہوا جس کا پانی انتہائی ٹھنڈا تھا۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے اللّٰہ کریم کے حکم سے اس پانی کو پیا تو اس سے بدن کے اندر کی تمام بیماریاں دور ہو گئیں اور آپ عَلَیْہِ السَّلَامکو اعلیٰ درجے کی صحت حاصل ہوئی۔(خازن،الانبیاء،تحت الآیۃ:۸۴،۳/۲۹۱)اللّٰہ کریم نے حضرت سیدنا ایوب عَلَیْہِ السَّلَام پر یہ عطا اپنی طرف سے ان پررحمت فرمانے اور عبادت گزاروں کو نصیحت کرنے کیلئے فرمائی تاکہ وہ اس واقعہ سے آزمائشوں اور مصیبتوں پر صبر کرنے اور اس صبرکے عظیم ثواب سے