Book Name:Museebaton Per Sabr Ka Zehin Kaisey Banay

کچھ تووہ معاف فرمادیتا ہے۔

بیان کردہ آیتِ مقدّسہ کے تَحت صدرُالاَ فاضِل حضرت علامہ مولانا سیِّد  مفتی محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ فرماتے ہیں:یہ خِطاب(اُن)مُومنین مُکَلَّفِین(یعنی عاقِل بالغ مسلمانوں)سے ہے، جن سے گناہ ہوتے ہیں، مُراد یہ ہے کہ دنیا میں جو تکلیفیں اور مصیبتیں مؤمِنِین کو پہنچتی ہیں،اکثر ان کا سبب ان کے گنا ہ ہوتے ہیں،ان تکلیفوں کو اللہ پاک ان کے گناہوں کا کفّارہ کر دیتا ہے اور کبھی مومِن کی تکلیف اُس کے رَفعِ دَرَجات(یعنی دَرَجات کی بلندی) کیلئے ہوتی ہے۔

 (8)مصیبت پر صبر کرنے  کا ذہن بنانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم  وقتاً فوقتاًمکتبۃ المدینہ سے جاری کردہ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاوراَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ کی کتب و رسائل کو اپنے مطالعے میں رکھیں یا کسی  کے ذریعے سنتی رہیں،کیونکہ ان کتب و رسائل میں مصیبت پر صبر کے تعلق سے کئی حدیثیں،سبق آموز حکایات، اللہ  والوں کے ارشادات اور نصیحت آموز واقعات موجود ہیں۔

آئیے!ترغیب کے لئے امیرِاَہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب”فیضانِ سنت“جلد اوّل کے صفحہ نمبر386 سے ایک فکر انگیز حکایت سنئے اور اس سے حاصل ہونے والے مَدَنی پھول چن کر اپنے دل کے مَدَنی گلدستے میں سجانے کی کوشش کیجئے،چنانچہ

عجیب و غریب مریض

حضرت سیِّدُنا یونُس عَلَیْہِ السَّلام نے حضرت سیِّدُنا جبرئیلِ امین عَلَیْہِ السَّلام سے فرمایا:میں اس  زمین کے سب سے بڑے عبادت گزارکو دیکھنا چاہتا ہوں۔حضرت سیِّدُنا جبرئیلِ امین عَلَیْہِ السَّلام حضرت سیِّدُنا یونُس عَلَیْہِ السَّلام کو ایک ایسے شخص کے پاس لے گئے،جس کے ہاتھ پاؤں کوڑھ کے مرض کی وجہ سے گل کَٹ کر جُدا ہو چکے تھے اور وہ زَبان سے کہہ رہا تھا،اے اللہ پاک! تُو نے جب تک چاہا،ان اَعضاء سے مجھے فائدہ