Book Name:Museebaton Per Sabr Ka Zehin Kaisey Banay

نہیں چاہتا۔بِلاشبہ یہ اِنہی حضرات کاحِصّہ تھا۔ایسے ہی اللہ والوں کا کہنا ہے:’’نَحنُ نَفْرَحُ بِالْبَلاءِ کمَایَفْرَحُ اَھْلُ الدُّنیا بِالنِّعَمِ‘‘یعنی”ہم بلاؤں اور مصیبتوں کے ملنے پر ایسے ہی خوش ہوتے ہیں جیسے دنیا والے دُنیوی نعمتیں ہاتھ آنے پر خوش ہوتے ہیں۔“

پیاری پیاری اسلامی بہنو! یادرہے!مصیبت بسا اوقات مومِن و مومنہ کے حق میں رَحمت ہوا کرتی ہے،لہٰذااگر ہم مصیبت پر صَبْر کرنے میں کامیاب ہوگئیں تو قِیامت کے دن اس کے ایسے عظیم ثواب کی حق دار ہو جائیں گی  جس کودیکھ کر لوگ رشک کریں گے،چُنانچِہ

عافِیت والے تمنّا کریں گے

نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمان ہے:جب قیامت کے دن بیماروں اور آفت میں مُبْتَلا لوگوں کو ثواب عطا کیا جائےگا تو عافِیت والے تمنّا کریں گے کہ کاش! دُنیا میں ہماری کھالیں قَینچیوں سے کاٹی جاتیں۔(ترمذی،کتاب الزھد،۴ /۱۸۰،حدیث: ۲۴۱۰)یعنی تمنّا وآرزوکریں گے کہ ہم پر دنیا میں ایسی بیماریاں آئی ہوتیں ،جن میں آپریشن کے ذَرِیعے ہماری کھالیں کاٹی جاتیں تاکہ ہم کو بھی وہ ثواب آج ملتا جو دوسرے بیماروں اور آفت زدوں کو مل رہا ہے۔(مرآۃ المناجیح،۲/۴۲۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! جوایمان کے ساتھ زندگی گزارے وہی کامیاب ہے، شیطان ہر وَقت ایمان ضائع کروانے کی کوشش میں لگا رَہتا ہے۔مصیبت آنے پر صَبْر کرتے ہوئے ہر حال میں ربِّ کریم کی رِضا پرراضی رَہنا چاہئے۔اللہ پاک جسے  چاہے بے حساب جنّت میں داخِل فرمائے اور جسے چاہے امتحان میں مُبْتَلا کر کے صَبْر کی توفیق عطا فرما کر انعام و اِکرام کی بارِشیں فرمائے۔ہر مسلمان کو