Book Name:Lalach Ka Anjaam

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتابحِرْصکے صَفْحہ نمبر218 پر لکھا ہے: ایک غریب آدَمی کے3 بیٹے تھے،جو کچھ اُسے دال روٹی نصیب ہوتی خُود بھی کھاتا اور اُنہیں بھی کھلاتا۔ اُن میں سے ایک بیٹا باپ کی غُربت اور دال روٹی سے خوش نہیں تھا چُنانچہ اُس نے ایک مالدار  نوجوان سے دوستی کرلی اور اچّھا کھانا ملنے کے لالچ میں اُس کے گھر آنے جانے لگا۔ایک دن اُن کے درمیان کسی بات پر ناراضی ہوگئی۔مالدار دوست نے اپنی اَمِیْری کے غُرُور میں اُسے خُوب مارا پیٹا اور اُس کے دانت توڑ ڈالے۔تب وہ غریب دل ہی دل میں تَوبہ کرتے ہوئے کہنے لگا:میرے باپ کی پیار سے دی ہوئی دال روٹی اِس مار دھاڑ اور ذِلّت کے نِوَالے سے بہتر ہے،اگر میں اچّھے کھانے پینے کی لالچ نہ کرتا تو آج اِتنی مار نہ کھاتا اور میرے دانت نہیں ٹُوٹتے۔(حرص،ص۲۱۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! بیان کردہ حِکایت میں بالخُصُوص اُن اسلامی بہنوں  کے  لئے عبرت کے مَدَنی پھول موجود ہیں جو مال و دَولت یا عہدہ و مَنصَب وغیرہ کے لالچ میں مُبْتَلا ہوکر اپنی آخرت کو داؤ پر لگادیتی اور پھر بعد میں پچھتاتی  ہیں۔یاد رکھئے!اللہ پاک نے جس کا جتنا رِزْق لکھ دِیا ہے اُسے وہ مِل کر رہے گا،لہٰذا عافِیَّت اِسی میں ہے کہ جتنا اللہ پاک نے ہمیں نوازا ہے ہم اُسی پر قناعت کرنا سیکھیں، زِیادہ کے لالچ کا خیال بھی اپنے دل و دماغ سے نکال دیں،کیونکہ اِنسانی طبیعت میں یہ بات شامِل ہے کہ اگر اُس کے پاس مال و دَولت کا ڈھیر سارا خزانہ بھی ہاتھ لگ جائے تَب بھی وہ لالچ کرنے سے  باز نہیں آئے گا اور مَزید  مال و دَولت کی تَمَنَّا اُس کے دل میں باقی رہے گی،چنانچہ

آقاکریم،رءوف و رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا:بُوڑھے کا دل دو(2)چیزوں کی مَحَبَّت میں جوان ہی رہتا ہے:(1)زندگی اور(2)مال کی مَحَبَّت۔(مسلم،کتاب الزکاۃ،باب کراھۃ الحرص…