Book Name:Lalach Ka Anjaam

حِرْص کی تعریف

 حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی اَحمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اِرْشادفرماتے ہیں:کسی چیز سے جی نہ بھرنے اور ہمیشہ زیادَتی کی خَواہِش رکھنے کو حِرْصاور حِرْص رکھنے والے کو حَرِیْص(Greedy) کہتے ہیں۔ ([1])لہٰذا مزید مال کی خَواہش رکھنے والے کو’’مال کا حَرِیْص‘‘کہیں گے،مزید کھانے کی خَواہش رکھنے والے کو’’ کھانےکا حَرِیْصکہا جائے گا،نیکیوں میں اِضافے کے تَمَنَّائی(خواہش کرنے والے)کو’’نیکیوں کا حَرِیْص‘‘ جبکہ گناہوں کا بوجھ بڑھانے والے کو’’گناہوں کا حَرِیْص‘‘کہیں گے۔

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”جنتی زیور“کے صفحہ نمبر111 پر لکھا ہے:لالچ اور حِرْص کا جذبہ خوراک،لباس،مکان،سامان،دَولت،عِزَّت،شُہرت اَلْغَرَض ہر نعمت میں ہُوا کرتا ہے۔([2])

مگر آج ہم جس حِرْصو لالچ کے بارے میں سُنیں گی  اِس سے مراد بُری لالچ ہے۔لالچی انسان نہایتقابِلِ رَحم ہوتا ہے،اِس لئے کہ ہوشیار لوگ طرح طرح سے لالچ دلاکر اِسے بیوقوف بناکر اپنے کام نکلواتے ہیں، آئیے!ایسے ہی ایک بیوقوف اور لالچی شخص کا واقعہ سُنتی ہیں جسے عزّت کی دال روٹی  نصیب تھی مگر اچّھا کھانے کی حرْص نے اُسے ایک مالدار دوست کے تلوے چاٹنے پر مجبور کردِیا،جس کی وجہ سے نہ صرف اُس کی عزّت خراب ہوگئی بلکہ اُسے ذِلّت و رُسوائی کا سامنا بھی کرنا پڑا ،چنانچہ

دَولت کےلالچ میں دوستی کرنے کا اَنجام


 

 



[1] مرآۃ المناجیح،۷/۸۶ بتغیر

[2] جنتی زیور ،ص۱۱۱ملخصًا۔