Book Name:Lalach Ka Anjaam

غریب کی پروا اور نہ ہی حسابِ آخِرت کا خیال۔ ہر ایک کی بس یہی آرزو رہتی ہے کہ کھاؤں،کھاؤں،بس کھاؤں ۔گویا آج ہر طرف سے یہ صدائیں بُلند ہو رہی ہیں کہ

کھاؤ پیو، جان بناؤ!

پیاری پیاری اسلامی بہنو!یادرکھئے!عام سادہ سی روٹی ہویا لذت سے بھرپور مزیدارکھانے،پیٹ میں جانے کے بعد سب ایک ہوجاتے ہیں۔ جُوں ہی نوالہ حلْق سے نیچے اُترا اُس کا ذائِقہ خَتم۔جو ہاتھ میں آیا وہ پیٹ میں ڈالتے چلے جانے اور ڈَٹ کر کھانے کے بے شمار دِینی و دُنیوی نقصانات ہیں۔آئیے!بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے اِرْشادات کی روشنی میں زیادہ کھانے کے نقصانات سُنئے اور کھانے کے لالچ سے اپنے آپ کو بچانے کا سامان کیجئے،چنانچہ

جاندار بدن کی آفتیں

حضرت سَیِّدُنا یَحْیٰیبن مُعاذ رازیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:جو پیٹ بھرکرکھانے کا عادی ہو جاتا ہے، اُس کے بدن پر گوشْتْ بڑھ جاتا ہے،جس کے بدن پر گوشت بڑھ جاتا ہے وہ خواہشات کے کہنے پر چلتا ہے،جو خواہشات کے کہنے پر چلتا ہے اُس کے گناہ بڑھ جاتے ہیں، جس کے گناہ بڑھ جاتے ہیں اُس کا دل سخت ہو جاتا ہے اور جس کا دل سخت ہو جاتا ہے وہ دُنیا کی آفَتوں اوررنگینیوں میں غَرَق ہو جاتا ہے۔(اَلمُنَبِّھات لِلْعَسْقَلانی، بابُ الخَماسی ص۵۹)

پیٹو پر گناہوں کی یلغار

حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں:زیادہ کھانے سے اَعضاء میں فِتْنہ پیدا ہوتا ہے،اَعضاء میں فساد پیدا کرنے اور بیہودہ کام کر گزرنے کی رغبت پیدا ہوتی ہے۔جب