Book Name:Lalach Ka Anjaam

انسان خوب پیٹ بھر کر کھالیتا ہے تو اُس کے جِسْم میں تَکَبُّر اور آنکھوں میں بَد نِگاہی کی خواہِش پیدا ہوتی ہے، کان بُری باتیں سُننا پسند کرتےہیں۔زَبان فُحْش گفتگو کرنے کی کوشش کرتی ہے، پاؤں ناجائز مقامات کی طرف چل پڑنے کیلئے بے قرار ہوتے ہیں ۔ اِس کے بَرخلاف اگر انسان بھوکاہو تو تمام اَعضائے بَدَن(Body Parts) سُکون میں رہیں گے۔ نہ تو کسی بُرائی کا لالچ کریں گے اور نہ ہی بُرائی کو دیکھ کر خوش ہوں گے۔

حضرت سَیِّدُنا ابُو جَعْفَر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کا اِرْشادِ گِرامی ہے:پیٹ اگر بُھوکا ہو تو جِسْم کے باقی اَعضاء سُکون میں ہوتے ہیں،کسی چیز کا مطالَبہ نہیں کرتے۔ہاں!اگرپیٹ بھر ا ہوا ہو تو پھر دوسرے اَعضاء بھوکے رہ جانے کے سبب مُختلِف بُرائیوں کی طرف راغب جاتے ہیں۔(مِنہاجُ الْعابِدین،الفصل الخامس فی البطن …الخ،ص۸۲-۸۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

تَوَکُّل وقَناعت کے مَدَنی پھول

پیاری پیاری اسلامی بہنو!آئیے!تَوَکُّل و قَناعت کے چند مَدَنی پُھول سُننے کی سعادت حاصِل کرتی ہیں۔پہلے2فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُلاحَظَہ کیجئے:(1)قَناعت کبھی خَتْم نہ ہونے والا خزانہ ہے۔(الزھد الکبیر،ص۸۸،حدیث:۱۰۴)(2)بے شک کامیاب ہو گیا وہ شخص جو اِسلام لایا،اُسےاتنی مقدار  رِزْق دِیا گیا جس سے اس کی ضروریات پوری ہوسکیں اور اللہ کریم نے اُسے جو کچھ دِیا اُس پر قَناعت بھی عطا فرمائی۔(مسلم،کتاب الزکاۃ،باب فی الکفاف والقناعۃ،ص۴۰۶،حدیث: ۱۰۵۴)٭قناعت کی تعریف:انسان کو جو کچھ اللہ پاک کی طرف سے مِل جائے اُس پر راضی ہو کر زندگی گزارتے ہوئے لالچ کو چھوڑ دینے کو قَناعت کہتے ہيں۔(جنتی زیور،ص۱۳۶ملخصاً)٭آئے دن اِسْتِعْمال ہونے والی چیزوں کے نہ