Book Name:Aala Hazrat Ka Aala Kirdar

تھے۔جبکہ سَحَری کے وَقْت گھر سے صرف ایک چھوٹے سے پیالے میں فیرینی(Custard) یعنی ایک قسم کی کھیر جو دودھ،چینی اور چاولوں کے آٹے سے بنتی ہے وہ اورایک پیالی میں چٹنی آیا کرتی تھی،وہ نوش فرمایا کرتے تھے۔ایک دن شام کو پان نہیں آئے اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی یہ پختہ عادت تھی کہ کھانے کی کوئی چیز طلب نہیں فرماتے تھے،چنانچہ خاموش رہے لیکن طبیعت میں ناگواری ضرور پیدا ہوئی۔مغرب سے تقریباً 2 گھنٹے بعد ایک بچہ پان لایا،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے اسے ایک تھپڑ مارکر فرمایا:اتنی دیر میں لایا؟لیکن بعدمیں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو خیال آیا کہ اس بے چارے کا  تو کوئی قصور  نہ تھا،قصور  تو دیر سے بھیجنے والے کا تھا ۔

چنانچہ سَحَری کے بعد اُس بچے کو بلوایا جو شام کو پان دیر میں لایا تھا اور فرمایا:شام کو میں نے غلطی کی جو تمہارے چپت ماری،دیر سےبھیجنے والے کا قصور تھا،لہٰذا تم میرے سر پر تھپڑ مارو اور ٹوپی اُتارکر اِصرار فرماتے رہے۔اعتکاف میں بیٹھے لوگ یہ سُن کر پریشان ہوگئے، وہ بچہ بھی بہت پریشان ہوکر کانپنے لگا۔اس نے ہاتھ جوڑ کر عرض کی:حضور!میں نے معاف کیا۔فرمایا:تم نابالغ ہو،تمہیں معاف کرنے کا حق نہیں،تم تھپڑ مارو۔مگر وہ مارنے کی ہمت نہ کرسکا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے اپنا بکس(Box)منگوا کرمٹھی بھر پیسے نکالے اور وہ پیسے دکھا کر فرمایا:میں تم کو یہ دوں گا،تم تھپڑ مارو۔مگر بے چارہ یہی کہتا رہا،حضور!میں نے معاف کیا۔آخرِ کار اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اس کا ہاتھ پکڑ کر بہت سے تھپڑ اپنے سَرِ مبارک پر لگائے اور پھر اس کو پیسے دے کر رُخصت کر دیا۔(حیات ِاعلیٰ حضرت، ۱/۱۰۷ملخصاً)

اے عاشقانِ اعلیٰ حضرت!آپ نے سُنا کہ اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اپنے چاہنے والوں کو عَمَلی طور پر یہ بتادیا کہ چاہے کوئی کتنے ہی  بڑے