Book Name:Aala Hazrat Ka Aala Kirdar

(تحفے میں پیش) کی اور اپنے ہی پاس رکھ لی،جب اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کاشانَۂ اَقدس سے تشریف لاتے تو حاجی صاحب چھتری لگا کر مسجد تک لے جاتے،ابھی کچھ ہی دن گزرے تھےکہ ایک حاجت مند نے چَھتری کا سُوال کیا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فوراً وہ چَھتری حاجی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے لے کر اُس حاجت مند کو عطا فرمادی ۔(حیاتِ اعلیٰ حضرت ،ص۱۱۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اےعاشقانِ اعلیٰ حضرت!آپ نے سنا کہ ہمارے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  میں اِیثاروسخاوت کا کیسا جذبہ تھا جو ضرورت کے  باوُجُود اپنی چیزیں دوسروں کو دے دیا کرتے تھے، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو اچھی طرح معلوم تھا کہ اسلام ہمیں آپس میں ہمدردی کرنے کا دَرْس دیتا ہے، مسلمانوں کے ساتھ خیرخواہی کادَرْس دیتاہے،ایک دوسرے کے دل میں مَحَبَّت پیدا کرنے کیلئے جائز طریقے سے  تحائف دینے  کی تعلیم دیتاہے،اسی لئے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  نےخیرخواہی کرتے ہوئے خوشی خوشی اپنی ذات پر دوسرے  مسلمان بھائی کو ترجیح دی ۔ حدیثِ پاک میں ہے:جوشخص کسی چیز کی خواہش رکھتا ہو،پھر اُس خواہش کو روک کر اپنے اُوپر(دوسرے کو)ترجیح دے تو اللہ پاک اُسےبخش دیتاہے۔

(جمع الجوامع، حرف  الہمزہ، ۳/ ۳۸۴حدیث :۹۵۷۲ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

فتویٰ نویسی معفتاویٰ  رضویہ كا تعارف

اے عاشقان اعلیٰ حضرت!اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنے اپنی محنت و کوشش سے دِین کی ایسی بے مثال عِلْمی خدمات سر اَنْجام دِیں کہ آج تک آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے کارناموں کی دُھوم مچی ہوئی ہے۔اِنہی کارناموں میں سےایک بہترین اور زبردست عِلْمی کارنامہفتاویٰ رَضَوِیَّہکی30