Book Name:Aala Hazrat Ka Aala Kirdar

اَلْحَمْدُلِلّٰہ اِسی عقیدت و مَحَبَّت کا صدقہ ہےکہ امیرِا َہلسُنَّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے اپنی زندگی کا پہلارِسالہ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی سیرت کے بارے میں لکھا،جس کا نام”تذکرۂ امام احمد رضا“رکھا اوریہ25صَفَرُ الْمُظَفَّرْ۱۳۹۳؁ھ کو ”یومِ رضا “کے موقع پر جاری کیا گیا۔

امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے عقیدت کا اندازہ اس بات سے بھی اچھی طرح لگایا جاسکتاہے کہ آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے مَدَنی مذاکروں اور ملاقات کیلئے آنے والے عُلَمَاومفتیانِ کرام ،جامعات المدینہ کے طلبۂ کرام  اور عام لوگوں کو اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے طریقے پر قائم رہنے اور امامِ اہلسنّترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کی کوئی بات سمجھ نہ آنے کی صورت میں اختلاف   نہ کرنے کی تاکید فرماتے ہیں،جیسا کہ

ایک بار آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ارشاد فرمایا:اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے اَقُوْل(یعنی فرمان) پرہماری عُقُول(یعنی عقلیں)قُربان۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا(ہر)اَقُوْلہمیں قبول(ہے)۔ایک مرتبہ جامعات المدینہ کےمُفتی کورْس کے  طلبہ سے ارشاد فرمایا: اعلىٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ جو کہاللہ پاک کے ولی،سچے عاشقِ رسول اور ہمارے  مُتَّفِقَہ بزرگ ہىں،ان کى عقىدت کو دل کى گہرائى کے اندر سنبھال کر رکھنا بے حد ضرورى(Necessary) ہے۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمان ہے۔اَلْـَـبرْکَةُ مَعَ اَکَـابِـرِ کُمْ ىعنى بَرَکت تمہارے  بزرگوں کے ساتھ ہے۔(مستدرک، کتاب الایمان، ۱/  ۲۳۸، حدیث:۲۱۸)آپ مىں سے اگر کسى کا مىرے آقا اعلىٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے اختلاف کا معمولى سا بھى ذہن بننا شروع ہوجائے تو سمجھ لىجئے،مَعَاذَ اللہ  آپ کى بربادى کے دِن شروع ہوگئے، لہٰذا فوراًہوشیار ہوجائىے اور اختلاف کے خىال کو حَرفِ غلط کى طرح دماغ سے مِٹا دىجئے،فتاوىٰ رَضَوِىَّہ شرىف مىں اعلىٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کا بىان کردہ کوئى مسئلہ بالفرض آپ کا ذہن قبول نہ کرے تب بھى اس کے بارے مىں عقل کے گھوڑے مت دوڑائىے بلکہ نہ سمجھ پانے کو اپنى عقل ہى کى