Book Name:Namaz Ki Ahmiyat
مانگے عطا فرما رہا ہے مگر بعض لوگوں کو پورے دن میں صرف 5 وقت اس کی بارگاہ میں سجدہ کرنے کی توفیق نصیب نہیں ہوتی۔افسوس! ہم دُنیوی بیماریوں،پریشانیوں اورتکلیفوں سے بچنے کیلئے لوگوں کے بتائے ہوئے اَوْراد و ظائف تو فوراً شُروع کردیتی ہیں مگرجس رَبّ کریم نے قرآنِ پاک میں سینکڑوں مرتبہ نماز کاحکم دیا ہے،ہر ایک غورکرے کہ اس حکم پر میں کتنی بار عمل کرتی ہوں؟ افسوس ! کئی لوگ قبرکے عذابوں، دوزخ کی ہولناکیوں اور قیامت کی وحشتوں کا سن کر بھی غفلت کی نیند سوئے ہو ئے ہیں۔اللہ پاک غافلوں کو غفلت کی نیند سے حقیقی بیداری نصیب فرمادے۔آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
عاشقانِ رسول اسلامی بہنو!یاد رکھئے!ہر عاقِل و بالِغ مرد و عورت مُسلمان پر روزانہ 5 وقت کی نَماز فَرض ہے ،جو نَماز کو فَرض نہ مانے وہ دینِ اسلام سے باہر ہے اگرچہ اس کا نام اور اس کے دیگر کام مسلمانوں والے ہی کیوں نہ ہوں ۔جونماز کو فَرض تو مانےمگر ایک نَماز بھی جان بوجھ کر چھوڑدے تووہ سخت گناہ گاراور دوزخ کے عذاب کی حق دار ہے۔
اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جس نے قصداً(یعنی جان بوجھ کر)ایک وَقْت کی(نماز)چھوڑی ہزاروں برس جہنَّم(دوزخ)میں رہنے کا مُسْتَحِق (یعنی حق دار)ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کر لے۔(فتاویٰ رضویہ ،۹/۱۵۸)اس سے اندازہ لگائیے کہ جب ایک نماز کو جان بوجھ کر چھوڑنے پر ہزاروں سال تک دوزخ میں رہنا پڑے گاتو جو دن بھر کی تمام نمازیں جان بوجھ کر چھوڑدیتی ہو بلکہ سِرے سے نمازہی نہ پڑھتی ہو تو وہ کس قدر سخت عذاب کی شكارہوگی۔