Book Name:Imdaad-e-Mustafa

نے بھی نعرہ لگایا اور پھر دشمنوں کی طرف سے جو بھی مقابلے پر آیا، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اُس کی گردن اُڑادی۔بالآخر مُسَیْلِمَہ کَذَّابکے ساتھیوں کو شکست ہوئی اور وہ سارے بھاگ کھڑے ہوئے۔ مسلمانوں کی ایک جماعت نے اُن کا پیچھا کیا،بہت سوں کو واصلِ جہنم کیا اور بہت سوں کو گرفتار کر کے قیدی بنالیا نیزکثیر مالِ غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ آیا۔(فیضانِ صدیقِ اکبر،ص۳۸۴بتغیر قلیل)

اعلیٰ حضرت،اِمام ِاَہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنے نعتیہ دیوان” حدائقِ بخشش“میں یوں عرض کرتے ہیں:

فریاد اُمَّتی جو کرے حالِ زار میں                              ممکن نہیں کہ خیرِ بشَر کو خَبَر نہ ہو

(حدائقِ بخشش،ص۱۳۰)

شعر کی مختصر وضاحت:یعنی بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مصیبت میں پھنسا ہوا کوئی اُمَّتی خُلوصِ نِیّت کے ساتھ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پکارے مگر تمام مخلوقات میں سب سے بہترین شخصیت یعنی حضورِ انور،شافعِ محشر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُس پر آئی ہوئی مصیبت سے بے خَبَر رہیں۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعے میں جس جنگ کا ذِکْر ہے وہ جنگِ یَمَامَہ ہے، جس میں حضرت سَیِّدُنا خالد بن وَلِیْد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   مشکل گھڑی میں شہنشاہِ کون  ومکان،مَحبوبِ رحمٰن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے وِصالِ ظاہری کے بعدمدینَۂ مُنَوَّرَہ سے بہت دُور ہوکر بھییَا مُحَمَّدَاہ کے نعرے لگا رہے ہیں۔غَوْر فرمائیے  کہ وہ خالد بن وَلِیْد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ جنہیں  مکی مَدَنی سُلطان، رَحمت ِ عالَمِیَان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سَیْفٌ مِّنْ سُیُوْفِ اللہ یعنی اللہ پاک کی تَلواروں میں سے ایک تَلوار کے خِطَاب سے نوازا،وہ خالدبن ولیدرَضِیَ اللہُ عَنْہجوخودمعلمِ انسانیت،شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہ