Book Name:Imdaad-e-Mustafa

ہے:امیرالمؤمنین حضرت سَیِّدُناابوبکر صدیقرَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےحضرت سَیِّدُنا عِکرِمہرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو مُسَیْلِمَہ کَذَّاب کی سَرکوبی کے لیے روانہ فرمایا اور پھر حضرت سَیِّدُنا شُرَحْبِیل (شُ،رَحْ،بِیْل)رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کواُن کی مدد کے لیے بھیجا، لیکن ان دونوں کے آگے اُس بدبخت نے ہتھیار نہ ڈالے،کیونکہ حُضورِ اکرم، نُورِ مجسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد مُسَیْلِمَہ کَذَّاب کا کاروبار چمک اُٹھا تھااور تقریباً ایک لاکھ(100000)سے زائد اَفراد اُس کے گِرد جمع ہوگئے تھے، حضرت سَیِّدُنا  عِکرِمہ اور حضرت سَیِّدُنا شُرَحْبِیلرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا  سے بھی اُس کی خُوب لڑائی ہوئی، جس میں اُس کے کئی لوگ مارے گئے ،اتنے میں اِن دونوں صحابہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کی مدد کے لیے حضرت سَیِّدُنا خالد بن وَلید رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بھی آ پہنچے۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے لشکر کی تعداد چوبیس ہزار(24000)تھی اور  مُسَیْلِمَہ کَذَّاب کے پاس اُس وقت چالیس ہزار (40000)فوج تھی،دونوں لشکر بہادری سے لڑے اور جنگ کا نقشہ کئی بارتبدیل ہوا،کبھی حالات مسلمانوں کے حق میں ہوجاتے اور کبھی مُرْتَدِّیْن (یعنی اِسلام سے پھر جانے والوں) کاپلڑا بھاری رہتا۔ ثُمَّ بَرَزَ خَالِدٌ وَدَعَا اِلَی الْبَرَّازِ وَنَادیٰ بِشِعَارِھِمْ وَکَانَ شِعَارُھُمْ یَا مُحَمَّدَاہ، فَلَمْ یَبْرُزْ اِلَیْہِ اَحَدٌ اِلَّا قَتَلَہُ یعنی جب حضرت سَیِّدُنا خالد بن وَلِیْد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو یقین ہو گیا کہ بَنُوْ حَنِیْفَہ قبیلے والے اُس وقت تک نہیں ہٹیں گے جب تک  مُسَیْلِمَہ کَذَّابْ  کوقتل نہ کردیا جائے تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بذاتِ خُود میدان میں تشریف لائے اور مقابلے کے لیے  مُسَیْلِمَہ کَذَّابْ کے شہسواروں کو طلب کیا اورمسلمانوں کے شِعَاریعنی عادت کےمطابق’’یَامُحَمَّدَاہ‘‘کا نعرہ(Chant) لگایا اور اُس وقت جنگ میں مسلمانوں کا شِعَار یہ تھا کہ وہ مشکل وقت میں بآوازِ بلند یہ نعرہ لگایا کرتے تھے’’یَامُحَمَّدَاہ‘‘ یعنی یا رسُوْلَاللہ (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!ہماری مدد فرمائیے۔ اِسی طرح حضرت سَیِّدُنا خالد بن وَلِیْد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ