Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

گئے،حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے(اُس شخص سے)فرمایا:اِنہیں خَیْرات کردو۔عَرْض کی:کیا اپنے سے زیادہ کسی محتاج پرخَیْرات کروں ؟حالانکہ مدینے بھر میں کوئی گھر ہمارے برابر محتاج نہیں۔فَضَحِکَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتّٰی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ وَقَالَ اِذْھَبْ فَاَطْعِمْہُ اَھْلَکَ یعنی رحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَیہ بات سُن کر ہنسے،یہاں تک کہ دندانِ مُبارک ظاہر ہوئے اورفرمایا :جاؤ یہ کھجوریں اپنے گھروالوں کو کھلادو (سمجھو کہ تمہارا    کَفّارہ ادا ہوگیا)۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فتاویٰ رَضَوِیّہ میں اِس حدیثِ پاک کو نَقْل کرنے کے بعد مدینے کے سُلطان،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عظمت و شان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:مسلمانو ! گُناہ کا ایسا  کَفّارہ کسی نے بھی نہ سُنا ہوگا (کہ روزہ توڑنے پر ) سَوا دو مَن خُرمے(کھجوریں)،بارگاہِ سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عطا ہوتےہیں کہ خود کھالو ، کَفّارہ ہوگیا۔ وَاللہ!یہ مُحَمّدٌ رَّسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہِ رحمت ہے کہ سزا کو اِنْعام سے بدل دے۔(مزید فرماتے ہیں کہ )اُن کی ایک نگاہِ کرم کبائر(یعنی کبیرہ گناہوں)کو حَسَنات(یعنی نیکیوں میں تبدیل) کردیتی ہے جب تو اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْن جَلَّ جَلَالُـہُ نے گُناہگاروں،خطاواروں،تباہ کاروں کو اُن کا دروازہ بتایا کہ: (وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ) (پ۴،النساء:۶۴)گُناہگارتیرے دربار میں حاضر ہوکر مُعافی چاہیں اورتُوشفاعت فرمائے تو خُدا کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔(فتاویٰ رضویہ،۳۰/۵۳۱ ملخصاً و ملتقطاً)

٭آقا کی آمد مرحبا،٭ مُصطفٰے کی آمد مرحبا،٭مُجتبیٰ کی آمد مرحبا،٭طہٰ کی آمد مرحبا،٭اعلیٰ کی آمد مرحبا،٭بالا کی آمد مرحبا،٭مختار کی آمد


 

 



[1]   مسلم،کتاب الصیام،باب تغلیظ تحریم الجماع   الخ، ص۵۶۰، حدیث:۱۱۱۱