Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

اِس بات سے لگائیےکہ ہر سال حج فرض کردینے کا اِخْتِیار ہونے کے باوُجود  اُمَّت کو مشقّت سے بچانے کے لئے ”ہاں“فرما کر ہر سال حج کو فرض نہ فرمایا،البتہ اپنے اِخْتِیار کا واضح طور پر اِظہار فرما دِیا کہ اگر میں”ہاں “کہہ دیتا تو ہر سال ہی حج کرنا فرض ہوجاتا۔یاد رہے!یہ کوئی پہلا موقع نہ تھا بلکہ بہت سے مواقع پر سرکارِ نامدار،اُمَّت کے غمخوار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہم گُناہ گاروں کی مَشَقَّت و دُشواری کا لحاظ کر تے ہوئے شرعی مسائل میں ہماری آسانیوں کا خاص خیال فرمایا۔آئیے! اِس ضمن میں پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خُود مُختاری اور اُمَّت کے حق میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خیرخواہی کے بارے میں تین (3)فرامینِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے اور جُھومئے:

1- ارشاد فرمایا:لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰى اُمَّتِيْ لَفَـرَضْتُ عَلَيْہِمُ السِّوَاكَ كَمَا فَـرَضْتُ عَلَيْہِمُ الْوُضُو ْءَ اگر مجھے اپنی اُمَّت کی دُشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ضرور اُن پر مِسواک کو اُسی طرح فرض کردیتا ،جس طرح میں نے اُن پر وضو فرض کِیا ہے۔([1])

2- ارشاد فرمایا:لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰى اُمَّتِيْ لَاَمَرْتُهُمْ اَنْ يُّـؤََخِّـرُوا الْعِشَاءَ اِلٰى ثُلُثِ اللَّيْلِ اَوْ نِصْفِہٖاگر مجھے اپنی اُمَّت کی مَشَقَّت کا خیال نہ ہوتا تو میں عشاء کی نماز کو تہائی  یا آدھی رات تک مؤخَّر کرنے کا ضرور حکم دیتا۔ ([2])

3- ارشاد فرمایا:وَلَوْلاَ ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسُقْمُ السَّقِيمِ لَاَخَّرْتُ هٰذِهِ الصَّلَاةَ اِلٰى شَطْرِ اللَّيْلِ اگر بوڑھوں کی کمزوری اورمریضوں کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو اِس نماز(یعنی نمازِ عشاء )کو آدھی رات تک ضرور مؤخَّر


 

 



[1]   مسند احمد،مسند الفضل بن عباس،۱/۴۵۹،حدیث:۱۸۳۵

[2]   ترمذی،کتاب الصلوۃ، باب ماجاء فی تاخیر صلوۃ العشاء الاخرۃ، ۱/۲۱۴،حدیث:۱۶۷