Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay

سورج   کہوں۔ دونوں نہیں کہہ سکتا کہ سورج کو بھی روشنی محبوبِ خدا عَلَیْہِ السَّلَامکے رُخِ زیبا سے ملی اور دن کا اُجالا بھی آقا عَلَیْہِ السَّلَام کے حُسْن کا جلوہ ہے ،لہٰذا نہ دن آپ کے چہرے جیسا ہوسکتا ہے نہ سورج اور سرکار عَلَیْہِ السَّلَامکی زلفوں کو رات کہا جائے یا خالص کستوری کہا جائے۔ دونوں نہیں کہہ سکتا کہ ان دونوں کا حضور عَلَیْہِ السَّلَام کی زلفوں سے کوئی موازنہ نہیں ہوسکتا ۔| بلبل نے حضور عَلَیْہِ السَّلَامکو پھول سے تشبیہ دی اور فاختہ نے خوبصورت درخت سے جب کہ عقل حیرانی  کے عالم میں  بولی کہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو ان دونوں سے ہی تشبیہ دینا غلط ہے۔| سورج اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ طلوع ہوا  اور سارے جہاں کو روشن کردیا اور چاند اپنی تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ چمکا اور ساری دنیا کو نور کا ٹکڑا بنادیا لیکن جب آقا  عَلَیْہِ السَّلَامکے چہرے سے پردہ اٹھا تو نہ چاند کی چمک رہی نہ سورج کی دمک دونوں نے شرمندہ ہوکر منہ چھپالیا ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آئیے چند روایات سنتے ہیں، جن میں صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کےجسم کے  نورانی اوصاف کا ذکر کیا ہے۔

1.    چنانچہ ايك صحابیرضی اللہ عنہفرماتے ہیں کہ میں ،میری والدہ اور میری خالہ نے نبیِ کریم، صاحبِ خُلقِ عظیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ سے بیعت کی، جب ہم واپس لوٹے تو مجھ سے میری والدہ اور خالہ نے فرمایا:اے میرے پیارے بیٹے !ہم نے حضورِ اکرم،نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کی مثل حسین چہرے والا اور صاف کپڑوں والا اور نرم کلام والانہ دیکھا اور ہم نے دیکھا کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے منہ مبارک سے نور نکلتا تھا  (خصائص ُالکُبری،۱/۱۰۷ )

کعب بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے مروی ہے کہ نبی کریم،رؤف و رحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ