Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay

کیا اور روایتوں میں بیان بھی فرمایا۔ آئیے اسی بارے میں تین روایات سنتے ہیں:

ہوا ہر طرف اُجالہ جو حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسکرائے

(1)                  حضرت ہند بن ابی ہالہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا بیان ہے کہ نبیِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رخسار نرم و نازک اور ہموار تھے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا منہ فراخ، دانت کشادہ اور روشن تھے، جب آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ گفتگو فرماتے تو آپ کے دونوں اگلے دانتوں کے درمیان سے ایک نور نکلتا تھا اور جب کبھی اندھیرے میں آپ مسکرا (Smile)دیتے تو دندانِ مبارک کی چمک سے روشنی ہو جاتی تھی۔(الشمائل المحمدیۃ ، باب ماجاء فی خلق رسول اللہ،الحدیث:۷،۱۴،ص   ۲۲،۲۱ ملخصاً)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ آپ کے جیسا کوئی آیا ہی نہیں

(2)                  حضرت سَیِّدُنا جابر بن سَمُرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتےہیں:ایک مرتبہ میں نےرَسُوْلُ الله صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوچاندنی رات میں سُرخ (دھاری دار) حُلّہ پہنےہوئےدیکھا،میں کبھی چاندکی طرف دیکھتا اور کبھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے چہرۂ اَنور کو دیکھتا،تو مجھےآپ کا چہرہ چاند سے بھی زِیادہ خُوبصُورت نظر آتا تھا ۔( ترمذي،کتاب الأدب، باب ماجاء فی الرخصۃ فی لبس ۔۔۔الخ، ۴/۳۷۰، حدیث:۲۸۲۰)

مشہور مُفسرِقرآن،حکیمُ الاُمَّت مفتی احمدیار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ   عَلَیْہ  نے اس حدیثِ پاک کی شرح  میں جو کچھ لکھا ہے اس میں سے چند مدنی پھول سنتے ہیں:٭ صَحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی نگاہیں حقیقت بین نگاہیں تھیں، (یعنی حقیقت دیکھنے والی تھیں)۔ ٭کئی وجوہات کی بنا پر نبیِ اکرم ،نورِ مجسمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا چہرہ چاندسے بھی زیادہ حسین ہے۔ ٭ چاند صرف رات میں چمکتاہے  چہرۂ مصطفےٰ  دن رات چمکتا ہے۔٭